|
غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئےامریکہ کے تعمیر کردہ گھاٹ پر، اقوام متحدہ نے آٹھ جون کی اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد اس کے ذریعے اامداد کی ترسیل کا کام روک دیا ہے۔ چار یرغمالوں آزاد کروانے کی اس کارروائی میں270 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے تھے۔
اسرائیلی افواج نے اس کارروائی میں چار یرغمالوں کو چھڑایا تھا اور اس کارروائی کے دوران دو سو ستر سے زیادہ فلسطینی مارے گئےتھے۔
اس گھاٹ کو اپنے اب تک کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک کا سامنا ہے کہ کیا اسکے ذریعے محفوظ طریقے سے اور اخلاقی طور پر، بھوک کا شکار فلسطینیوں کے لئے سمندری راستے سےلائی گئی امداد کی ترسیل جاری رہ سکتی ہے؟
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان ریر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے اس حوالے سے نامہ نگاروں کو بتایا کہ چھاپے کے بعد ایک مہلک طور پر زخمی اسرائیلی کمانڈو کوباہر لیجاتے ہوئے اسرائیلی امدادی کارکنوں نے اس راستے سے واپس نہ جانے کا فیصلہ کیا جس سے وہ آئے تھے۔
ڈینیئل ہگاری نے کہا اس کےبجائے وہ ساحل سمندر اور غزہ کے ساحل پر امریکی امداد کے مرکز کی طرف بڑھے۔ امریکی اور اسرائیلی فوجوں کے مطابق ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر امریکی تیار کردہ گھاٹ کے قریب اترا اور آزاد کرائے گئے یرغمالوں اور کمانڈو کو وہاں سے نکالنے میں مدددی۔
اقوام متحدہ اور غیر جانبدارامدادی گروپوں کے لئے اس واقعے نے امریکی سمندری راستے کے بارے میں انکے مرکزی شکوک میں سے ایک کو حقیقی بنادیا کہ آیا امدادی کارکن امریکی فوج کی حمایت یافتہ اسرائیلی فوج کے محفوظ پروجیکٹ کے ساتھ، یہ خطرہ مول لئے بغیر، غیر جانبداری اور آزادی کے بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کئے بغیر تعاون کر سکتے ہیں کہ امدادی کارکنوں کو امریکا اور اسرائیل کا اتحادی سمجھا جائے۔
اسرائیل اور امریکہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ ایک ماہ پرانے اس گھاٹ کو کسی بھی اعتبار سے اسرائیلی چھاپے میں استعمال کیا گیاتھا۔ انکا کہنا ہے کہ اسکے نزدیک ایک علاقے کو، بعد میں یرغمالوں کی اسرائیل کے لئے پرواز کے واسطے استعمال کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے جو 230 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کردہ گھاٹ کے ذریعے گوداموں میں اور مقامی امدادی ٹیموں کو غزہ کے اندر تقسیم کے لیے امدادی سامانکی منتقلی کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے، سیکیورٹی کا جائیزہ لینے کے دوران تعاون معطل کر دیا ہے۔ اوراس کے بعد سے ساحل سمندر پر امداد کا ڈھیر جمع ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے اس ہفتے اردن میں ایک ایک امدادی کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس بات کا تعین کہ اسرائیلی حملے میں ساحل یا گھاٹ کے ارد گرد کی سڑکوں کا غلط طور پر استعمال کیا گیا، مستقبل میں وہاں امدادی کاموں میں انسانی بنیادوں پر ملوث ہونے کو خطرے میں ڈال دے گا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے نیو یارک میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس معاملے میں اقوام متحدہ کو حقائق کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ فلسطینی عوام اور عسکریت پسند، اور چھاپے میں امریکی گھاٹ یا امدادی کار کنوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے کیا باور کرتے ہیں۔
اوکسفام انٹرنیشنل اور بعض دوسری امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ امریکی حکومت کے جواب کی منتظر ہیں کیونکہ وہی اقوام متحدہ اور دوسرے انسانی گروپوں کے ساتھ اس بارے میں معاہدوں کی ذمہ دار ہے کہ گھاٹ اور امدادی ترسیل کس طرح کام کرے گی۔
اوکسفام کے ایسو سی ایٹ ڈائیریکٹر اسکاٹ پال نے کہا کہ ان سوالات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کیا اسرائیلی ہیلی کاپٹروں اور سیکیورٹی فورسز نے اس گھاٹ کو استعمال کیا جسکے بارے میں امریکہ نے امدادی گروپوں سے وعدہ کیا تھا کہ گھاٹ کے اردگرد کا علاقہ اسرائیلی فوج کے لئے ممنوعہ ہو گا۔
پال نےکہا کہ کارکنوں کے لئے جو عام طور پر ہتھیاروں یا مسلح محافظوں کے بغیر کام کرتے ہیں اور انکے لئے جنکی وہ خدمت کرتے ہیں، "بہترین ضمانت" کمیونٹیز کی جانب سے یہ باور کرنا ہے کہ امدادی کارکن غیر جانبدار ہیں۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم