|
منگل کے روز سفارت کاروں نے بتایا ہےکہ اس سال حج کے دوران کم از کم 550 عازمین کی اموات ہوئی ہیں، جن کی بیشتر وجہ اس سال پڑنے والی شدید گرمی تھی۔ مرنے والوں میں سے کم از کم 323 مصری باشندے تھے۔
اپنے ملکوں کے ردعمل کو مربوط کرنے والے دو عرب سفارت کاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے والوں میں سے کم از کم 323 مصری تھے، جن میں سے زیادہ تر گرمی سے متعلقہ بیماریوں کا شکار ہو ئے تھے۔
سفارت کاروں میں سے ایک نے بتایا کہ " سوائے ایک کے ان سب (مصری) کی موت گرمی کی وجہ سے ہوئی۔"
ایک سفارت کار نے مزید کہا کہ اموات کی کل تعداد مکہ کے المعیسم محلے میں واقع اسپتال کے مردہ خانے سے سامنےآئی ہے۔
اُردن کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اُنہوں نے منگل کو اپنے 41 عازمینِ حج کی تدفین کے پرمٹ جاری کیے ہیں۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق، اموات کی نئی تعداد سے متعدد ممالک میں اب تک رپورٹ ہونے والی کل تعداد 577 ہو گئی ہے۔
سفارت کاروں نے بتایا کہ مکہ کے سب سے بڑے میں سے ایک، المعیسم کے مردہ خانے میں کل تعداد 550 تھی۔
آب و ہوا کی تبدیلی۔شدید گرمی
گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک سعودی تحقیق کے مطابق، آب و ہوا کی تبدیلی سے حج پر تیزی سے اثر پڑ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس علاقے میں عبادات کی جاتی ہیں وہاں درجہ حرارت ہر دہائی میں 0.4 ڈگری سیلسیس (0.72 ڈگری فارن ہائیٹ) بڑھ رہا ہے۔
قبل ازیں منگل کو مصر کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ قاہرہ حج کے دوران لاپتہ ہونے والے مصریوں کی تلاش کے لیے سعودی حکام کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
اگرچہ وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "موت کی ایک خاص تعداد" واقع ہوئی ہے، لیکن اس نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا ان میں مصری بھی شامل ہیں۔
سعودی حکام نے گرمی کا شکار ہونے والے 2,000 سے زائد حجاج کا علاج کرنے کی اطلاع دی تھی۔ لیکن اتوار کے بعد سے ان اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے اور نہ ہی اموات کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔
گزشتہ سال مختلف ممالک کی جانب سے کم از کم 240 افرادکے انتقال کی اطلاع دی گئی تھی، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔
اے ایف پی کے صحافیوں نے پیر کے روز مکہ کے باہر منیٰ میں حجاج کو اپنے سروں پر پانی کی بوتلیں انڈیلتے ہوئے دیکھا ۔ اس دوران رضاکاروں نے انہیں ٹھنڈے رہنے میں مدد کے لیے کولڈ ڈرنکس اور آئس کریم تقسیم کی۔
سعودی حکام نے عازمین کو چھتری استعمال کرنے، وافر مقدار میں پانی پینے اور دن کے گرم ترین اوقات میں سورج کی روشنی میں جانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیاتھا۔ لیکن حج کے بہت سے مناسک میں دن کے وقت گھنٹوں باہر رہنا شامل ہے۔ اس لیے مکمل طور پر ان مشوروں پر عمل ممکن نہیں ہے۔
کچھ حجاج نے ایمبولینسوں کو سڑک کے کنارے لاشوں کو اٹھاتے ہوئے دیکھا۔
سعودی حکام کے مطابق، اس سال تقریباً 18 لاکھ عازمین حج نے یہ مقدس فریضہ ادا کیاجن میں سے 16 لاکھ کا تعلق بیرونی ملکوں سے تھا۔
غیر رجسٹرڈ عازمین حج
ہر سال ہزار وں افراد غیر قانونی ذرائع سے حج کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ وہ سرکاری حج ویزوں کے اکثر مہنگے طریقہ کار کے متحمل نہیں ہوتے۔
اس طریقے سے ادستاویزات سے محروم عازمین کو خطرہ لاحق ہوتا ہے کیونکہ وہ حج کے راستے میں سعودی حکام کی طرف سے فراہم کردہ ایئر کنڈیشنڈ سہولیات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔
منگل کو اے ایف پی سے بات کرنے والے سفارت کاروں میں سے ایک نے کہا کہ مصری شہریوں کی اموات کی تعداد میں اضافہ قطعی طور پرغیر رجسٹرڈ مصری عازمین حج کی بڑی تعداد کی وجہ سے ہوا ہے۔
مصر کے حج مشن کی نگرانی کرنے والے ایک مصری اہلکار نے کہا کہ "غیر قانونی افراد کی وجہ سے مصری عازمین کے کیمپوں میں بہت افراتفری پھیل گئی، جس کی وجہ سے خدمات معطل ہو گئیں۔"
"انہیں کافی دیر تک کھانے، پانی یا ایئر کنڈیشنگ کے بغیر رہنا پڑا۔"
انہوں نے کہا ایسے افراد "گرمی سے مر گئے کیونکہ زیادہ تر لوگوں کے پاس پناہ لینے کی جگہ نہیں تھی"۔
اس ماہ کے شروع میں، سعودی حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے حج سے قبل لاکھوں غیر رجسٹرڈ افراد کو مکہ سے نکال دیا ہے۔
اس سال حج کے دوران اموات کی اطلاع دینے والے دیگر ممالک میں انڈونیشیا، ایران اور سینیگال شامل ہیں۔زیادہ تر ممالک نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ گرمی سے کتنی اموات ہوئی ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر صحت فہد بن عبدالرحمٰن الجلاجیل نے منگل کو کہا کہ حج کےدوران صحت کے منصوبے "کامیابی کے ساتھ انجام پا ئے ہیں۔"
سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا۔ہے کہ اس پلاننگ سے بیماریوں کے پھیلنے اور صحت عامہ کے دیگر خطرات کو روکا گیا۔
یہ رپورٹ اے ایف پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔
فورم