|
وزیر اعظم نریندر مودی کے منصب کی تیسری مدت کے آغاز کے چند ہی دن بعد، وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے نئی دہلی کے دورے میں بھارت اور امریکہ نے اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
چین سے مسابقت کے لیے شروع کیا گیا یہ اقدام، دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے میں ایک اہم قدم ہے۔
سلیوان کے دورے کا بنیادی مقصد، بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کے ساتھ گزشتہ سال جنوری میں دونوں ملکوں کے درمیان دفاع، سیمی کنڈکٹرز، 5G وائرلیس نیٹ ورکس اور مصنوعی ذہانت سمیت اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے لانچ کیے گئے ایک تاریخی اقدام پر بات چیت تھا ۔
مودی نےپیر کے روز سلیوان سے ملاقات کے بعد X پر لکھا، ’’بھارت عالمی فلاح کے لیے بھارت-امریکہ جامع عالمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے ممتاز فیلو، منوج جوشی کے مطابق، "مودی کی نئی انتظامیہ کے ابتدائی دنوں میں سلیوان کا دورہ اس بات کا سگنل ہے کہ امریکہ دونوں ملکوں کے درمیان ہائی ٹیک سکیٹر میں شراکت کی تیز رفتار کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
سلیوان نے مودی، بھارتی وزیر خارجہ اور اپنےبھارتی ہم منصب سے ملاقات کی ،جس میں دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعلقات کے فروغ کی تصدیق ک گئ ۔
اجیت ڈوول کے ساتھ سلیوان کی ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کی مشترکہ فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے امریکی اور بھارتی کمپنیوں کے درمیان درست رہنمائی کے حامل گولہ بارود اور قومی سلامتی پر مرکوز دوسرے لیکٹرانکس پلیٹ فارمز کے لیے ایک نئی اسٹریٹجک سیمی کنڈکٹر شراکت داری کاآغاز کیا ہے۔
فیکٹ شیٹ کے مطابق، انہوں نے "اہم معدنی سپلائی چینز کو متنوع بنانے" کے لیے جنوبی امریکہ میں ایک لیتھیم ریسورس پراجیکٹ اور افریقہ میں ایک نایاب زمینی ذخیرے پرمشترکہ سرمایہ کاری پر بھی اتفاق کیا۔ زمینی جنگ کے ممکنہ سسٹمز کی تشکیل پر تبادلہ خیال کیا۔
مودی انتظامیہ کیلیے ملک کے دفاعی مینوفیکچرنگ سیکٹر کی ترقی بدستور اولین ترجیح ہے کیوں کہ وہ ہتھیاروں کی در آمد پر انحصار کم کرنا چاہتی ہے۔
اگرچہ بھارت نے اپنے فوجی سازوسامان کی درآمد کو متنوع بنایا ہے، لیکن وہ اب بھی روس پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
بھارت کے لیے، ٹیکنالوجی کے سیکٹر کی ترقی اولین ترجیح ہے کیونکہ وہ ملک کی سلامتی کو ممستحکم کرنا اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
جوشی نے کہا، " بھارت جدید ٹیکنالوجیز میں ایک ممتاز ملک بننا چاہتا ہے اور نئی دہلی کے لیے امریکہ کے ساتھ شراکت داری بہت فائدہ مند ہے جو ان شعبوں میں سب سےآگے ہے۔"
جوشی نے کہا۔ " آئیڈیا یہ ہے کہ مشترکہ پیداوار، مشترکہ ترقی، اور اختراع میں شرکت کی جائے اور امریکی کمپنیوں کو یہاں دفاتر قائم کرنے کے لیے راغب کیا جائے۔"
سلیوان نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے بھی ملاقات کی، جنہیں مودی کی نئی انتظامیہ میں وزیر خارجہ کے طور پر برقرار رکھا گیا ہے، جو ملک کی خارجہ پالیسی میں تسلسل کاسگنل ہے۔
جے شنکر نے X پر لکھا، ’’ اعتماد ہے کہ بھارت اور امریکہ کی اسٹریٹجک شراکت داری ہماری نئی مدت میں مضبوطی سے آگے بڑھے گی۔‘‘
فورم