|
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کے سربراہ نے پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات کی تاکہ گزشتہ سال اسلام آباد کی جانب سے مہاجرین کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے غیر یقینی صورتحال میں رہنے والے افغان مہاجرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر، فلیپو گرانڈی نے جو اتوار کو پاکستان پہنچے تھے، دو دن افغان مہاجرین کےساتھ ملاقاتوں میں گزارے ۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا، "میں نے افغان مہاجرین کے ساتھ وقت گزارا جن کے پاس موجود وسائل ان کی طاقت اور پاکستان کی طویل مہمان نوازی کا ثبوت ہیں ۔"
گرانڈی نے مزید کہا کہ ان کے دورے کا مقصد "اس بارے میں تبادلہ خیال کرنا ہے کہ بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے دوران ہم ان دونوں کی کس طرح بہترین مدد کر سکتے ہیں۔"
پاکستان کے وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان کےمطابق ،’’ شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کے سربراہ کو بتایا کہ متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود افغان مہاجرین کے ساتھ "مثالی عزت اور وقار" کے ساتھ برتاؤ کیا گیا ہے ۔
شریف نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ " پاکستان اتنی بڑی پناہ گزین آبادی کی میزبانی کا جو بوجھ رداشت کر رہا ہے وہ اسے تسلیم کرے اور اجتماعی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔"
وزیر اعظم نے پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے، یو این ایچ سی آر سے پناہ گزینوں کو "محفوظ اور پر وقار" طریقے سے وطن واپس بھیجنے کے لیے مدد بھی مانگی ۔
منگل کے روز ہی گرانڈی نے افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے آصف درانی سے ملاقات کی۔
درانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ، ’’ دونوں فریقوں نے "افغان مہاجرین کی وطن واپسی سمیت، ان کے مسئلے کا کوئی پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا ۔"
اس سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ کریک ڈاؤن میں، قومیت سے قطع نظر، ان لوگوں کو ہدف بنایا گیا جن کے پاس مستند دستاویزات موجود نہیں تھیں ۔
اقوام متحدہ کے اداروں نےپاکستان سے افغان باشندوں کی جبری بے دخلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں ،خاندانوں کے بچھڑنے اور نا بالغوں کی ملک بدری سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جنم لے سکتی ہیں ۔
پاکستان طویل عرصے سے، ایک اندازے کے مطابق 17 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر چکا ہے جن میں سے بیشتر 1979 سے1989 کے دوران سویت یونین کے قبضے کے بعد افغانستان سے فرار ہوئے تھے۔
پانچ لاکھ سے زیادہ 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد ملک سے فرار ہوئے تھے، جب کہ پاکستان میں ہزاروں امریکہ اور دوسرے ملکوں میں از سر نو آباد ہونے کا انتظار کرر ہے ہیں ۔
نومبر میں اس کریک ڈاؤن کےشروع ہونے کے بعد سے ،جس پر بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی ہے، ایک اندازے کے مطابق 6 لاکھ افغان پناہ گزین وطن واپس جا چکے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم