|
اسلام آباد__پاکستان نے قانونی طور پر مقیم 14 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں ایک سال کی توسیع کر دی ہے۔
بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پروف آر رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے 14 لاکھ 50 ہزار مہاجرین کے کارڈز کی مدت میں 30 جون 2025 تک توسیع کرنے کی منظوری دی گئی۔
یہ منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب منگل کو اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے پاکستان کے تین روزہ دورے کے آخری مرحلے میں وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو گزشتہ برس یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دی تھی۔ مہلت ختم ہونے کے بعد غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا جن میں اکثریت افغان مہاجرین کی تھی۔
پاکستان میں پیدا ہونے والے غیر ملکی بچے کو شہریت دینے کا بل
دوسری جانب حکومتِ پاکستان نے ملک میں پیدا ہونے والے افغان باشندوں سمیت غیر ملکی بچوں کو شہریت دینے کے قانون میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔
بل کے تحت پاکستان شہریت ایکٹ کے سیکشن چار کو ختم کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے جس کے تحت پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر غیر ملکی بچہ پاکستان میں شہریت حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے۔
ترمیمی بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے اس غیرملکی بچے کو شہریت دی جا سکے گی جس کے والدین میں سے ایک کے پاس پاکستانی شہریت ہو گی۔
اقوام متحدہ ادارہ برائے مہاجرین کا ردعمل
پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پی او آر کارڈ کی مدت میں ایک سالہ توسیع کا خیر مقدم کیا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ فیصلے سے ان افغان مہاجرین کو ریلیف ملا ہے جو ایک عرصے سے غیریقینی صورتِ حال کا سامنا کر رہے تھے۔
قیصر خان آفریدی کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب بے گھر لوگوں کو ہماری مدد کی ضرورت ہے پاکستان کی طرف سے یہ فراخدلانہ فیصلہ عالمی پناہ گزینوں کے لیے پاکستان کے عزم اور پناہ گزینوں کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
'کابل سے امریکی انخلا کے بعد 7 لاکھ مہاجرین کا اضافہ ہوا'
تجزیہ کار اور سینئر صحافی طاہر خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کابل سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سات لاکھ مہاجرین پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
اُن کے بقول ان میں بڑی تعداد سابق افغان فوجی، انٹیلی جینس اداروں کے اہلکار، سابق ارکانِ پارلیمنٹ اور صحافی شامل ہیں۔
اُن کے بقول ان میں سے ہزاروں افراد مغربی ممالک میں منتقل ہو گئے ہیں جب کہ ہزاروں افراد اب بھی امریکہ اور دیگر ممالک جانے کے انتظار میں ہیں۔
طاہر خان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں 14 لاکھ 50 ہزار پی او آر کارڈ مہاجرین، آٹھ لاکھ افغان سٹیزن کارڈ والے اور سات لاکھ وہ ہیں جو امریکی افواج کے انخلاف کے بعد آئے ہیں۔ اس سے ایک بار پھر ان کی تعداد 30 لاکھ کے قریب ہے اور غیرقانونی طور پر رہنے والے افغان مہاجرین ان کے علاوہ ہیں۔
طاہر خان کے بقول یہ سب پاکستان کی معیشت پر بوجھ ہیں اور پاکستان نے اس حوالے سے بین الاقوامی قوتوں سے انہیں جلد باہر لے جانے کی درخواست کی ہے۔
طاہر خان کے بقول پاکستان کی طرف سے توسیع کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئے گی کیوں کہ یکم نومبر 2023 کو پاکستان کی طرف سے غیرقانونی مہاجرین کے نکالے جانے کے پاکستانی حکم کے بعد افغان طالبان نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
تجزیہ کار بریگیڈئیر (ر) سید نذیر کہتے ہیں کہ پی او آر کارڈز کی مدت میں توسیع ایک اچھا عمل ہے۔ اس توسیع کے ذریعے پاکستان افغانستان کے ساتھ حالیہ دنوں میں ہونے والی کشیدگی کو کم کر رہا ہے۔
اُن کے بقول یہ توسیع ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب پاکستان کے نائب وزیراعظم افغانستان جا رہے ہیں اور وہاں پاکستان اپنے سیکیورٹی کے معاملات پر بات کرنا چاہتا ہے۔
اُن کے بقول پاکستان کو خدشہ تھا کہ اگر مہاجرین کے معاملے پر افغانستان کے برخلاف کوئی فیصلہ لیا گیا تو پاکستان کو کولڈ شولڈر مل سکتا ہے، ایسے میں پاکستان کی طرف سے ایسے اقدام سے امکان ہے کہ وہاں بہتر حالات میں گفتگو ہو گی۔
پاکستان میں شہریت کا قانون بدلنے کی تیاری
ایک ایسے وقت میں جب افغان مہاجرین کو پاکستان میں رہائش کے لیے ایک سال کی توسیع دی گئی ہے اسی دوران پاکستان کی قومی اسمبلی میں وزارتِ داخلہ کی طرف سے ایک بل پیش کیا گیا ہے جس میں افغان باشندوں سمیت کسی بھی غیر ملکی کے پاکستانی سرزمین پر پیدا ہونے والے بچے کو شہریت کا حق دینے کے ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے۔
پاکستان شہریت ایکٹ 1951 کے سیکشن چار کو ختم کرنے کے بعد پاکستان میں پیدا ہونے والے غیر ملکی والدین کا بچہ پاکستانی شہریت کا حق نہیں رکھے گا۔
بل کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے بچے کی شہریت کے لیے لازم ہے کہ اس کے والدین میں سے کوئی ایک لازمی پاکستان کا شہری ہو۔ اس کے بعد ہی بچے کا پاکستانی شہریت پر حق تسلیم کیا جائے گا۔
پاکستان کی قومی اسمبلی میں یہ بل پیش کر دیا گیا ہے اور اسمبلی میں وزیر داخلہ محسن نقوی کی عدم موجودگی کی وجہ سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یہ بل اسمبلی میں پیش کیا ہے۔
فورم