رسائی کے لنکس

چین کو چاند میں پانی کے آثار مل گئے


چین کی چاند گاڑی چانگے۔5 ، چاند پر اپنا سائنسی مشن مکمل کرنے اور وہاں سے چٹانوں کو مٹی کے نمونے لے کر منگولیا میں اتری۔ چینی اور روسی سائنس دان چاند گاڑی کا معائنہ کر رہے ہیں۔ چانگے۔5 سے آنے والے نمونوں میں پانی کے آثار ملے ہیں۔ 17 دسمبر 2020
چین کی چاند گاڑی چانگے۔5 ، چاند پر اپنا سائنسی مشن مکمل کرنے اور وہاں سے چٹانوں کو مٹی کے نمونے لے کر منگولیا میں اتری۔ چینی اور روسی سائنس دان چاند گاڑی کا معائنہ کر رہے ہیں۔ چانگے۔5 سے آنے والے نمونوں میں پانی کے آثار ملے ہیں۔ 17 دسمبر 2020
  • سائنس دان مریخ اور دیگر سیاروں میں انسانی مشن بھیجنے کے لیے چاند کو منزل بنانا چاہتے ہیں۔
  • چاند پر پانی کی دستیابی خلائی مہمات میں انسان کے لیے آسانیاں پیدا کر سکتی ہے۔
  • چاند پر پانی کی تلاش کی مہم عشروں سے جاری ہے اور چاند پر بھیجی جانے والی گاڑیاں اور انسانی مشن ان کوششوں کا حصہ ہیں۔
  • 2020 میں ناسا نے چاند سے لائے گئے نمونوں پر تحقیق کے بعد کہا تھا کہ چاند کی ایک کھائی میں مٹی کے اندر پانی کی محدود مقدار کا امکان ہے۔
  • چین کے سائنس دانوں نے اپنی خلائی گاڑی چانکے۔5 کے ذریعے لائے گئے نمونوں کے تجزیے سے بتایا کہ ایک کیمیائی مرکب میں 41 فی صد تک پانی کے مالیکیولز کی نشاندہی ہوئی ہے۔

چین کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ ان کی ایک چاند گاڑی کے ذریعے زمین پر لائے گئے چاند کی چٹانوں اور مٹی کے نمونوں میں پانی کے مرکبات پائے گئے ہیں۔

خلا کی گہرائیوں اور دوسرے سیاروں پر جانے کے لیے سائنس دان چاند کو ایک پڑاؤ کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ چاند پر پانی کی موجودگی ان کی کوششوں کو حقیقت کے زیادہ قریب لا سکتی ہے۔

ابتدا میں سائنس دانوں کا خیال تھا کہ چاند ایک سنگلاخ اور خشک سیارچہ ہے اور وہاں پانی کی موجودگی کا امکان نہیں ہے۔ تاہم جب ناسا نے چاند کی جانب راکٹ بھیجنے شروع کیے اور پھر اپالو کی مہمات میں چاند کی سطح پر خلاباز اتارے گئے جو واپسی پر مٹی اور چٹانوں کے نمونے بھی اپنے ساتھ لائے تو ان میں پانی ڈھونڈنے کی کوششیں کیں گئیں۔ لیکن لیبارٹری ٹیسٹ ان میں پانی کی موجودگی ظاہر نہ کر سکے۔

ناسا کی اس تصویر میں اپالو گیارہ کے ذریعے چاند پر پہنچنے والے ایک خلاباز بز ایلڈرن امریکی جھنڈے کے ساتھ اپنی تصویر بنوا رہے ہیں۔ اس سفر میں نیل آرمسٹرانگ بھی شامل تھے جو چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان تھے۔ 20 جولائی 1969
ناسا کی اس تصویر میں اپالو گیارہ کے ذریعے چاند پر پہنچنے والے ایک خلاباز بز ایلڈرن امریکی جھنڈے کے ساتھ اپنی تصویر بنوا رہے ہیں۔ اس سفر میں نیل آرمسٹرانگ بھی شامل تھے جو چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان تھے۔ 20 جولائی 1969

سن 2008 میں براؤن یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے نئے ترقی یافتہ آلات کی مدد سے انہی پرانے نمونوں کا دوبارہ تجزیہ کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ آتش فشانی چٹانوں کے نمونوں میں ہائیڈروجن موجود ہے۔

چونکہ پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن سے مل کر بنتا ہے تو اس قیاس کو تقویت ملی کہ چاند کے ابتدائی دور میں، جب وہاں آتش فشاں لاوا اگل رہے تھے، پانی موجود تھا اور ممکن ہے کہ کسی شکل میں اب بھی موجود ہو۔

بھارتی چاند گاڑی چندریان کے بھیجے گئے ڈیٹا کی مدد سے سائنس دانوں نے چاند کا جو تفصیلی نقشہ تیار کیا ہے، اس میں ایک مقام پر پانی کا امکان ظاہر کیا گیا۔

چاند پر بھیجے جانے والے راکٹوں اور چاند گاڑیوں سے حاصل ہونے والی سائنسی معلومات اور چٹانوں کے نمونوں پر تحقیق کاسلسلہ جاری رہا اور 2020 میں ناسا کے سائنس دانوں نے یہ خبر سنائی کہ چاند کے جنوبی حصے کی کھائیوں اور گڑھوں کی مٹی میں پانی موجود ہے لیکن وہ قلیل مقدار ہے جو ایک کیوبک میٹر مٹی میں محض 12 اونس کے لگ بھگ ہے۔

چین نے خلائی دوڑ میں داخل ہونے کے بعد اپنی تحقیق چاند پر مرکوز کی اور اس نے چانگے سیریز کی چاند گاڑیاں چاند کے مختلف حصوں میں اتاریں۔ چانگے۔5 نے اپنا مشن 2020 میں مکمل کیا اور چاند سے چٹانوں اور مٹی کے نمونے زمین پر لایا، جن پر چین کی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں کام ہوا۔

چین کے سائنس دانوں کے ایک گروپ نے ایک سائنسی جریدے نیچر آسٹرونومی میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ میں چاند سے لائے گئے نمونوں میں پانی کے مستند آثار کا دعویٰ کیا ہے۔

آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ چانگے۔5 نے یہ نمونے چاند کے اونچائی والے ان حصوں سے اکھٹے کیے جہاں سورج کی روشنی پڑتی ہے۔ چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں پانی نمکیات کی شکل میں پانی کی موجودگی کا امکان نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

چائنز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اور چینی یونیورسٹیوں کے ماہرین اور سائنس دانوں نے چانگے۔5 کے لائے ہوئے نمونوں میں ایک مرکب یو ایل ایم ون دریافت کیا ہے جس میں پانی اور امونیم کے مالیکیولز پائے گئے ہیں۔

چینی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس مرکب میں پانی کے مالیکیولز کی تعداد 41 فی صد ہے۔

اپالو سیریز کے اختتام کے لگ بھگ 40 برسوں کے بعد چانگے۔5 چاند سے مٹی اور چٹانوں کے نمونے لانے والا پہلا مشن تھا۔

چین نے پچھلی دہائی کے دوران اپنے خلائی پروگرام پر بہت زیادہ وسائل صرف کیے ہیں اور اس کا دائرہ نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے۔ وہ روایتی خلائی طاقتوں امریکہ اور روس کے مقابلے میں آنے کی کوشش کر رہا ہے۔

چین نہ صرف روس اور امریکہ کے بعد اپنے خلابازوں کو زمین کے مدار سے باہر بھیجنے والا تیسرا ملک بن چکا ہے بلکہ اس نے خلا میں اپنا ایک الگ خلائی اسٹیشن بھی قائم کر لیا ہے۔

چین 2030 تک چاند پر اپنے خلاباز اتارنے اور وہاں اپنا ایک سائنسی مرکز بنانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔

(اس آرٹیکل کی کچھ معلومات سائنسی جریدے نیچر آسٹرونومی سے ماخوذ ہیں)

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG