رسائی کے لنکس

بھارت کے دفاعی بجٹ میں اضافہ، 'اقتصادی روڈ میپ' جاری


بھارت کی وزیرِ خزانہ نے منگل کو لوک سبھا میں نئے مالی سال کے لیے بجٹ پیش کیا۔
بھارت کی وزیرِ خزانہ نے منگل کو لوک سبھا میں نئے مالی سال کے لیے بجٹ پیش کیا۔
  • بھارت کی وزیرِ خزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ میں اقتصادی روڈ میپ بھی جاری کیا ہے۔
  • دفاعی بجٹ میں اضافے پر وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے وزیرِ خزانہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
  • بجٹ میں 15 ہزار ماہانہ آمدنی والی افراد کو تین ماہ کے دوران ایک اضافی تںخواہ دینے کا منصوبہ بھی رکھا گیا ہے۔
  • حزبِ اختلاف نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں ہے۔

نئی دہلی -- بھارت کی وزیرِ خزانہ نرملا سیتا رمن نے نریندر مودی حکومت کے تیسرے دور کا پہلا بجٹ مالیاتی سال 2025-2024 کے لیے منگل کو لوک سبھا میں پیش کیا۔ انھوں نے اپنی بجٹ تقریر میں ملک کے لیے نیا اقتصادی روڈ میپ بھی جاری کیا۔

بجٹ میں بھارت کی مجموعی قومی پیداوار (حقیقی جی ڈی پی اور مہنگائی) کی شرحِ نمو کے 10.5 فی صد پر رہنے کا تخمینہ لگایا گیا اور معیشت کو 327.7 کھرب روپے تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ جب کہ حقیقی جی ڈی پی کے 7.2 فی صد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

وزیرِ خزانہ نے دفاعی بجٹ کو گزشتہ سال کے پانچ لاکھ 93 ہزار کروڑ روپے سے بڑھا کر چھ لاکھ 21 ہزار 940 لاکھ کروڑ مقرر کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق مذکورہ دفاعی بجٹ مکمل بجٹ کا 12.9 فی صد ہے۔

دفاعی بجٹ میں اضافہ

وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنے پر نرملا سیتارمن کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے 'ایکس' پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ایک لاکھ 72 ہزار کروڑ روپے کے کیپٹل آؤٹ لے سے مسلح افواج کی صلاحیتوں کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔

انھوں نے مزید کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ سرحدی علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کے بجٹ میں 30 فی صد کا اضافہ کیا گیا۔ بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے لیے 6500 کروڑ روپے مختص کیے جانے سے سرحدی بنیادی ڈھانچے کو فروغ حاصل ہوگا۔

نرملا سیتارمن نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ مضبوط بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے اہم سرمایہ کاری کی گئی ہے اور ملک میں بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لیے کیپٹل ایکسپنڈیچر کے لیے 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مختص کیے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس بجٹ میں غریب، خواتین، نوجوان اور کسانوں پر فوکس کیا گیا ہے۔ انھوں نے خواتین اور لڑکیوں کو فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کے لیے تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا اعلان کیا۔

بجٹ میں رواں مالی سال کے لیے مالیاتی خسارے کو مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 4.9 فی صد تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

انھوں نے اخراجات میں اضافے، روزگار کی فراہمی اور متوسط طبقے کو ریلیف پہنچانے کا بھی اعلان کیا۔

بجٹ کے اہم خدوخال

انھوں نے بجٹ میں نو شعبوں کو ترجیحی بنیاد پر رکھا۔ یہ ہیں زراعت کے شعبے میں پیداوار کو فروغ، روزگار اور ہنرمندی، انسانی وسائل کی ترقی اور سماجی انصاف، مینوفیکچرنگ اینڈ سروسز، شہری ترقی، توانائی کی سلامتی، بنیادی ڈھانچے میں اختراع، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور آئندہ کی اصلاحات۔

انھوں نے کہا کہ ان نو ترجیحات کے تحت چار بنیادی شعبوں پر فوکس کیا جائے گا: روزگار، ہنرمندی، چھوٹے او ردرمیانہ انٹرپرائزز اور متوسط طبقہ۔

کیپٹل ایکسپنڈیچر کو گزشتہ سال کے 5.9 لاکھ کروڑ کے مقابلے میں 11.1 لاکھ کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

نرملا سیتارمن نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے حکومت ’وائبلٹی گیپ فنڈنگ اسکیم‘ لے کر آئے گی اور قابل عمل پالیسیز پر غور کرے گی۔

ایک روز قبل پارلیمان میں پیش کیے جانے والے اقتصادی سروے میں اس بات پر زور ڈالا گیا تھا کہ حکومت بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے نئے راستے تلاش کرے۔

سروے میں بتایا گیا کہ 2020 سے 2024 کے درمیان بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں 53.9 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

کم تنخواہ والوں کے لیے مراعات

سیتارمن نے روزگار اور ہنر مندی کے لیے وزیرِ اعظم پیکج کا اعلان کیا۔ اسکیم اے کے تحت ملازمت سے متعلق تین ترغیبی اعلانات کیے۔ پہلی اسکیم کے تحت تمام فارمل شعبوں میں پہلی بار ملازمت حاصل کرنے والوں کو ایک ماہ کی تنخواہ دی جائے گی۔

اس اعلان کے مطابق 15000 روپے ماہانہ تنخواہ پانے والوں کو تین قسطوں میں ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دی جائے گی۔

جب کہ اسکیم بی کے تحت مینوفیکچرنگ کے شعبے میں روزگار کی فراہمی بڑھائی جائے گی اور اسکیم سی کے تحت ملازمین کو مالی سپورٹ دی جائے گی۔

انھوں نے اعلان کیا کہ دیہی ترقی اور دیہی بنیادی ڈھانچے کے لیے 2.66 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انھوں نے زرعی شعبے کو بھی خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کے مطابق بجٹ میں زراعت اور متعلقہ شعبوں کے لیے 1.52 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انھوں نے سونا اور چاندی پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی کم کر دی ہے۔ اس قدم سے سونے اور چاندی کی قیمتوں کے کم ہونے کا امکان ہے۔

انھوں نے ٹیکس سلیب میں تبدیلی کرکے ٹیکس دہندگان کو راحت دینے کا اعلان کیا۔ پہلے ڈھائی لاکھ روپے پر ٹیکس نہیں دیا جا رہا تھا لیکن اب اس کا دائرہ بڑھا کر تین لاکھ روپے کر دیاگیا ہے۔ ان کے مطابق اس سے تنخواہ دار ملازمین کی 17500 روپے سالانہ کی بچت ہوگی۔

انھوں نے حکومت کی دو حلیف جماعتوں جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) اور تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) کی ریاستوں کے لیے خصوصی اسکیموں کا اعلان کیا۔

ان کے مطابق بہار میں ہائی ویز، ایئرپورٹس اور میڈیکل کالج کی تعمیر کے لیے 26000 کروڑ روپے اور آندھرا پردیش کی مالیاتی مدد کے لیے 15000 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ بہار میں بی جے پی کے ساتھ برسراقتدار جنتا دل یو نے بہار کو خصوصی درجہ دینے کا جب کہ ٹی ڈی پی کے صدر اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائڈو نے اپنی ریاست کے لیے خصوصی پیکج کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے بجٹ کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ موجودہ بجٹ سے تعلیم اور ہنرمندی کو نئی اونچائی ملے گی۔ اس سے متوسط طبقے کو نئی طاقت حاصل ہوگی۔ اس میں قبائلیوں، دلتوں پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانے کیے مستحکم اسکیمیں پیش کی گئی ہیں۔ اس سے خواتین کی معاشی شراکت داری میں بھی اضافہ ہوگا۔

حزبِ اختلاف کی تنقید

حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ نے غریبوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اس کے برعکس انھوں نے حکومت کے حلیف چندربابو نائڈو کو دوسری ریاستوں کی قیمت پر خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔

سینئر کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بجٹ کو ’کرسی بچاؤ بجٹ‘ قرار دیا اور کہا کہ اس میں سرمایہ داروں کو خوش کیا گیا ہے اور عام آدمی کی راحت کی کوئی بات نہیں ہے۔

سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بہار اور آندھرا پردیش کے لیے رعایتوں کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ اقتدار کو کسی بھی قیمت پر بچائے رکھنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ انھوں نے بجٹ کو ناامیدی کا پلندہ قرار دیا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG