رسائی کے لنکس

غزہ: اسکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 30 فلسطینی ہلاک


دیرالبلاح پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد فلسطینی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ اس حملے میں کم ازکم 30 افراد ہلاک ہوئے۔ 27 جولائی 2024
دیرالبلاح پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد فلسطینی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ اس حملے میں کم ازکم 30 افراد ہلاک ہوئے۔ 27 جولائی 2024
  • اسرائیلی فورسز نے دیر البلاح کے ایک اسکول پر حملہ کیا ہے۔
  • فوج کا کہنا ہے کہ حماس اسکول کو اپنے کمانڈ اینڈ کںٹرول کے مرکز کے طور پر استعمال کر رہا تھا۔
  • اسرائیل نے غزہ کے نامزد محفوظ علاقے کو بھی خالی کرنے کا حکم دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ علاقے سے راکٹ فائر ہوا ہے۔
  • ایک ہفتے کے دوران محفوظ علاقے سے آبادی کے انخلا کا یہ دوسرا حکم ہے۔
  • غزہ کی پٹی کی کل 23 لاکھ کی آبادی میں سے کم از کم 18 لاکھ فلسطینی عارضی خیمہ بستیوں میں رہ رہے ہیں۔

ویب ڈیسک _غزہ کے وسطی علاقے دیر البلاح میں ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کے حملے میں کم از کم 30 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے یہ حملہ حماس کے کمانڈ سینٹر پر کیا ہے۔

غزہ کی وزارتِ صحت اور حماس کے زیرِ انتظام میڈیا کے دفتر نے بتایا ہے کہ اس حملے میں 100 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ، غزہ کے ان حصوں میں شامل ہے جہاں بڑی تعداد میں بے گھر ہونے والے خاندانوں نے عارضی پناہ لی ہوئی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس نے وسطی غزہ میں خدیجہ اسکول کے احاطے میں قائم حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو نشانہ بنایا۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسکول کو اسرائیلی فوجیوں کے خلاف حملے اور ہتھیاروں کے ایک ذخیرے کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا اور فوج نے حملے سے قبل شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے علاقے سے نکل جانے کے لیے کہا تھا۔

اسرائیلی فوج حملے کے بعد امدادی کارکنوں نے ایمبولنسز کے ذریعے زخمیوں کو دیرالبلاح کے الاقصیٰ اسپتال پہنچایا۔

اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ حماس اور عسکریت پسند اسلامی گروپ کے کارکن گنجان آ باد محلوں، اسکولوں اور اسپتالوں کو اپنے کمانڈ مراکز کے طور پر استمال کر رہے ہیں جس سے عام شہریوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

حماس اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی خدیجہ اسکول کے احاطے میں جمع ہیں اور نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ 27 جولائی 2024
اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی خدیجہ اسکول کے احاطے میں جمع ہیں اور نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ 27 جولائی 2024

نامزد محفوظ علاقے کو خالی کرنے کا حکم

اس سے قبل اسرائیل کی فوج نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی کے ایک گنجان آباد علاقے کے ایک حصے کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے جسے انسانی ہمدردی کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ خان یونس اور مواسی کے کچھ حصوں میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں پناہ کی تلاش میں بھٹکنے والے فلسطینی خیموں سے بنائے گئے ایک عارضی کیمپ میں رہ رہے ہیں۔

انخلا کا حکم ایک راکٹ فائر ہونے کے ردِعمل میں سامنے آیا ہے جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے مذکورہ علاقے سے داٖغا گیا تھا۔

ایک ہفتے کے دوران ان علاقوں کو خالی کرانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، جنہیں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے مختلف حصوں سے پناہ کی تلاش میں نکلنے والوں کے لیے ایک محفوظ مقام کے طور پر نامزد کیا تھا۔

حماس کے خلاف اسرائیل کے جاری فضائی اور فوجی حملوں کے باعث فلسطینی اپنی جانیں بچانے کے لیے محفوظ مقامات کی تلاش میں در بدر بھٹک رہے ہیں اور متعدد بار اپنے عارضی ٹھکانے تبدیل کر چکے ہیں۔

خان یونس کے ایک علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں۔ 22 جولائی 2024
خان یونس کے ایک علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد دھوئیں کے بادل بلند ہو رہے ہیں۔ 22 جولائی 2024

پیر کے روز ہی محفوظ مقام کے طور پر نامزد ایک علاقے کو خالی کرنے کے حکم کے بعد اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے گرد فضائی حملے کیے جس کے بارے میں غزہ کی وزارتِ صحت نے ناصر اسپتال کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ کم ازکم 70 لوگ مارے گئے۔

ساٹھ مربع کلو میٹر کے علاقے کے ایک حصے کو اسرائیل نے انسانی ہمدردی کا زون قرار دے کر کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کے آپریشن سے بچنے کے لیے فلسطینی وہاں پناہ لے سکتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ اس علاقے کا زیادہ تر حصہ خیمہ بستیوں سے بھرا ہوا ہے جہاں صفائی ستھرائی کا بندوبست اور طبی سہولتیں میسر نہیں۔ وہاں رہنے والوں کی خوراک تک رسائی انتہائی محدود ہے۔

اسرائیل کے اندازوں کے مطابق اس علاقے میں تقریباً 18 لاکھ فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے، جو غزہ کی پٹی کی 23 لاکھ کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق نو ماہ سے جاری اس جنگ میں اب تک 39100 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم وزارتِ صحت کی گنتی میں یہ نہیں بتایا جاتا کہ ہلاک ہونے والوں میں عسکریت پسندوں اور عام شہریوں کی الگ الگ تعداد کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے فروری میں بتایا تھا کہ 17000 بچے ایسے ہیں جو اپنے والدین سے محروم ہو کر بے سہارا ہو چکے ہیں۔ فروری کے بعد سے اس تعداد میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔

غزہ جنگ کی ابتدا، گزشتہ سال سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی حصے پر حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اچانک اور ایک بڑے حملے سے ہوئی تھی، جس میں میڈیا رپورٹس کے مطابق 1500 کے لگ بھگ عسکریت پسندوں نے حصہ لیا تھا۔ اس حملے میں زمینی کارروائی کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں راکٹ بھی داغے گئے تھے۔

حماس کے حملے میں اسرائیل کے مطابق 1200 کے لگ بھگ افراد مارے گئے تھے جب کہ عسکریت پسند واپس جاتے ہوئے 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔

نومبر میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کے دوران فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلے میں حماس نے تقریباً ایک سو یرغمال چھوڑ دیے تھے جب کہ اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 115 یرغمال حماس کے قبضے میں ہیں اور خیال ہے کہ ان میں سے ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG