رسائی کے لنکس

کارگل جنگ کے 25 برس: پاکستان نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا، مودی کا تقریب سے خطاب


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے جمعے کو کارگل جنگ کے دوران ہلاک اہلکاروں کی یادگار پر حاضری دی اور ایک تقریب سے خطاب بھی کیا۔
  • کارگل جنگ سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ریاست کے لیے دی گئی قربانی امر ہوتی ہے، نریندر مودی
  • پاکستان نے ماضی میں جتنے بھی اقدامات کیے اسے منہ کی کھانی پڑی ہے لیکن پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا، بھارتی وزیرِ اعظم
  • میں دہشت گردوں کے سرپرستوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ان کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، وزیرِ اعظم مودی
  • بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان مئی اور جولائی 1999 کے درمیان جموں و کشمیر کے کارگل ضلعے اور بعض دوسرے علاقوں میں محدود پیمانے پر جنگ لڑی گئی تھی۔

ویب ڈیسک _ پاکستان اور بھارت کے درمیان کارگل کی چوٹیوں پر لڑی جانے والی لڑائی کو 25 برس ہو گئے ہیں اور دونوں ملک اس معرکے میں کامیابی کے دعوے دار ہیں۔

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے جمعے کو کارگل کے مقام پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا اور جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی یادگار پر حاضری دی۔

مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کارگل جنگ سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ریاست کے لیے دی گئی قربانی امر ہوتی ہے۔ صدیاں گزر جاتی ہیں لیکن ریاست کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے والوں کے نام ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کارگل جنگ کے وقت بھارت امن کی کوششیں کر رہا تھا۔ لیکن پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اپنا چہرہ دکھایا۔ لیکن تاریخ کے سامنے دہشت گردوں کو شکست ہوئی۔

بھارتی وزیرِ اعظم نے الزام عائد کیا کہ پاکستان نے ماضی میں جتنے بھی اقدامات کیے اسے منہ کی کھانی پڑی ہے۔ لیکن پاکستان نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا۔ وہ دہشت گردی کے سہارے اپنے آپ کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

پاکستان کا ردِعمل

پاکستان نے بھارتی وزیرِ اعظم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان بنیادی انسانی حقوق اور کشمیری عوام کی جدوجہد سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔

جمعے کو دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسروں پر دہشت گردی کے الزامات لگانے سے پہلے بھارتی رہنماؤں کو دوسرے ممالک میں ٹارگٹ کلنگ اور تخریب کاری کا جواب دینا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھارت کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی پرعزم ہے۔

بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان مئی اور جولائی 1999 کے درمیان کشمیر کے کارگل ضلع اور بعض دوسرے علاقوں میں محدود پیمانے پر جنگ لڑی گئی تھی۔

کارگل کی پہاڑیوں کی برفیلی چوٹیوں پر بھارتی فوج ہر سال سازگار موسم میں قبضہ کر لیتی تھی اور سرما کی شدت کے آغاز میں انہیں چھوڑ کر میدانی علاقوں کی طرف چلی جاتی تھی۔

فروری 1999ء کے اوائل میں بھارتی فوج اس علاقے میں ابھی واپس نہیں آئی تھی کہ پاکستانی فوج کی ناردرن لائٹ انفنٹری (این ایل آئی) اور پاکستان کے مطابق ’مجاہدین‘ نے ان پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس قبضے کے کافی عرصے بعد تک بھارتی افواج اور ان کی خفیہ ایجنسیاں اس صورت حال سے بے خبر رہیں۔

تاہم موسم گرما میں جب انہیں اس مہم جوئی کا پتا چلا تو پھر قبضہ چھڑانے کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید جنگ ہوئی جس میں بھارت نے اپنی فضائیہ کو بھی استعمال کیا۔

جمعے کو کارگل جنگ میں کی تقریب سے خطاب میں بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا "آج میں اس جگہ سے بول رہا ہوں جہاں دہشت گردی کے آقاؤں کو میری آواز سیدھی سنائی دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "میں دہشت گردوں کے سرپرستوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ان کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ دہشت گردوں کو ہمارے جانباز پوری طاقت سے کچلیں گے، دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔"

چھبیس جولائی 1999 کو بھارتی فوج نے کارگل کے مقام پر لگ بھگ تین ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد 'آپریشن وجے' کی کامیابی اور اپنی فتح کا اعلان کیا تھا۔

بھارت پاکستان کے خلاف فتح کے طور پر 26 جولائی کو 'کارگل وجے دیواس' مناتا ہے۔

پاکستان میں بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان یہ جنگ ہارا نہیں بلکہ سفارتی سطح پر پاکستان نے دباؤ کے تحت اپنی فوجیں واپس بلا لی تھیں۔ ان کے بقول پاکستان کی سیاسی حکومت اور فوج اس وقت ایک پیج پر نہیں تھی اور دونوں کے درمیان تعلقات خراب ہونے کا اثر اس مہم پر بھی پڑا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکی صدر بل کلنٹن کے دباؤ پر پاکستان کو کارگل سے اپنی فوج واپس بلانے کا مطالبہ ماننا پڑا۔

کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کارگل سے پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچا کیوں کہ مغربی دنیا میں اسے پاکستان کی جانب سے 'مس ایڈوینچر' قرار دیا گیا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG