|
ویب ڈیسک—نائب صدر کاملا ہیرس نے ڈیموکریٹس کی جانب سے ممکنہ صدارتی نامزدگی کے بعد عطیات جمع کرنے کی اپنی پہلی مہم میں ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکیوں کی آزادیاں چھیننے کے لیے پرعزم ہیں۔
اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں ہیرس ہفتے کے روز میساچوسٹس کے شہر پٹس فیلڈ گئیں جہاں کلونیئل تھیٹر میں جمع ہونے والے سینکڑوں حاضرین سے انہیں 14 لاکھ ڈالر سے زیادہ کے عطیات ملنے کی توقع تھی۔
ان کی انتخابی مہم نے کہا کہ اس تقریب میں مقررہ ہدف سے 10 لاکھ ڈالر زیادہ ملیں گے۔
انہوں نے اپنے حامیوں کے ایک پرجوش گروپ سے کہا کہ وہ اس صدارتی دوڑ میں ایک کمزور حیثیت میں شامل ہوئیں تھیں اور انتخابی مہم میں بڑھتے ہوئے جوش و خروش سے انہیں یہ اعتماد ملا ہے کہ وہ ٹرمپ کو شکست دے سکتی ہیں۔
ہیرس کا کہنا تھا کہ ’’میں قوم کو آگے لے جانے کے لیے لڑوں گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ ہمارے ملک کو پیچھے لے جانا چاہتے ہیں۔‘‘
ہیرس نے ٹرمپ اور نائب صدارت کے لیے ان کے انتخابی ساتھی سینیٹر جے ڈی وینس کی جانب سے اپنی ذات اور دیگر ڈیموکریٹس پر کیے گئے حملوں پر بھی طنز کیا۔
امریکی نائب صدر کا اشارہ وینس کے 2021 کے ایک انٹرویو کی طرف تھا جس میں انہوں نے ہیرس سمیت کچھ بے اولاد معروف ڈیموکریٹس کو بے اولاد بلیاں قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ میں ان کا کوئی اسٹیک نہیں ہے۔
ہیرس کا کہنا تھا کہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے کچھ ریکارڈ کے بارے میں سفید جھوٹ بول رہے ہیں۔ وہ اور ان کے انتخابی ساتھی جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ محض جھوٹ ہے۔ آپ نے انہیں جس خانے میں رکھا ہوا ہے، وہ درست ہے۔
ہیرس کا ری پبلکن پارٹی کی جانب سے بعض افراد کو ٹکٹ جاری کرنے کو حیران کن کہنا اور ٹرمپ اور وینس کے کچھ پر جوش خطابات کو قابلِ اعتراض کہنا ان کی انتخابی مہم کا ایک حصہ دکھائی دیتا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں ہیرس کی انتخابی مہم نے سوشل میڈیا پر خواتین کے تولیدی حقوق کے بارے میں وینس کے مؤقف کو حیران کن اور غیر شائستہ قرار دیا تھا۔
اسی دوران ٹرمپ فلم سائلنس آف دی لیمبس کے افسانوی جنونی قاتل ہنی بال لیکٹر کو اپنی انتخابی تقاریر کا موضوع بناتے رہے ہیں۔
منیسوٹا کے ڈیموکریٹ گورنر ٹم والز نے، جو نائب صدر کے عہدے کے لیے کاملا ہیرس کی شارٹ لسٹ میں شامل ہیں، اس ہفتے کے شروع میں ایم ایس این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریپبلیکز امیداوروں کی مہم خواتین سے نفرت پر مرکوز ہے۔
عطیات جمع کرنے والے حامیوں میں موسیقار جیمز ٹیلر اور سینیٹر الزبتھ وارن اور سینیٹر ایدمارکی، سابق گورنر ڈیول پیٹرک اور ایوان کے رکن رچی نیل سمیت اہم ڈیموکریٹ شخصیات شامل ہیں۔
ہیرس نے بائیڈن کی جانب سے صدارتی دوڑ سے نکلنے کے بعد پہلے 48 گھنٹوں میں 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کے عطیات اکھٹے کیے اور ان کے معاونین کا کہنا ہے کہ ان کے لیے اکھٹے ہونے والے عطیات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ہیرس کا کہنا ہے کہ’ یہ عوامی طاقت سے چلنے والی مہم ہے اور ہم آگے بڑھ رہے ہیں‘۔
اپنی آبائی ریاست کیلی فورنیا میں سابق پراسیکیوٹر ہیرس نے ٹرمپ کو درپیش قانونی مسائل پر بھی طنز کی۔
انہوں نے نیویارک میں کاروبار کے ریکارڈوں میں جعل سازی کے 34 دفعات کا حوالہ دیا اور اس واقعہ کا ذکر کیا جس کا تعلق 1996 میں کالم نگار ای جین کیرل کے جنسی استحصال اور اس کے تصفیے کے لیے 25 لاکھ ڈالر کی ادائیگی سے تھا۔
ہیرس کا کہنا تھا کہ ’’میں اپنے پورے کریئر کے دوران ان جیسے لوگوں کا مقابلہ کرتی رہی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں پوری سنجیدگی کے ساتھ کہتی ہوں کہ اس مہم میں بھی میں کسی دن بڑے فخر کے ساتھ ان کے خلاف اپنا ریکارڈ رکھوں گی۔
ہیرس نے اپنی بات کی شروعات بائیڈن کی تعریف کے ساتھ کی جنہوں نے 27 جون کو پہلے صدراتی مباحثے میں ٹرمپ کے خلاف اپنی انتہائی خراب کارکردگی کے بعدگزشتہ ہفتے اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے انتخابی مہم سے دستبردار ہونے اور ہیرس کی حمایت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ہیرس نے گزشتہ ساڑھے تین برسوں کے دوران بائیڈن کی کامیاب میراث کو جدید تاریخ میں بے مثال قرار دیا۔
کاملا ہیرس نے فنڈ ریزنگ کے لیے اکھٹے ہونے والے اجتماع کو بتایا کہ ان کا معاشی ایجنڈا ٹرمپ کے برعکس ہو گا۔
ہیرس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی توجہ امیر امریکیوں پر ٹیکس کی شرح گھٹانے اور کارپوریشنوں کے منافع بڑھانے پر مرکوز ہے۔
اپنے معاشی ایجنڈے کا ذکر کرتے ہوئے ہیرس نے بتایا کہ مڈل کلاس کی ترقی میرے صدارتی دور کا نمایاں ہدف ہو گا۔
ان کاکہنا تھا کہ ’’ہمیں کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے ۔ یہ مہم صرف ٹرمپ کے ساتھ ہمارے مقابلے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ہماری مہم ہمیشہ سے ہماری قوم کے لیے دو بالکل مختلف تصورات پر مرکوز رہی ہے۔‘‘
اس رپورٹ کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔