|
ایران میں نوبیل انعام یافتہ خاتون نرگس محمدی کے لیے مہم چلانے والے گروپ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام نے محمدی کو مزید چھ ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق فری نگرنس کوالیشن نامی گروپ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ 19 اکتوبر کو نرگس محمدی کو "احکامات کی نافرمانی اور مزاحمت" کرنے پر مزید چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
گروپ کے بیان کے مطابق محمدی پر یہ الزام چھ اگست کو اوین جیل کے خواتین وارڈ میں ایک اور سیاسی قیدی کی پھانسی کے خلاف احتجاج کے بعد لگایا گیا۔
نرگس محمدی کو دہائیوں تک جاری رہنے والی طویل حکومتی مہم کے باوجود برسوں تک اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے پر سال 2023 میں نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔
نوبیل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق نرگس محمدی کو ایران میں خواتین پر ظلم کے خلاف اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے لڑائی جاری رکھنے پر نوبیل انعام سے نوازا گیا۔
نرگس محمدی امن کا نوبیل انعام جیتنے والی 19ویں خاتون ہیں جب کہ وہ دوسری ایرانی خاتون ہیں جنہوں نے یہ انعام جیتا ہے۔
اس سے قبل 2003 میں انسانی حقوق کی کارکن شیریں عابدی نے نوبیل انعام جیتا تھا۔
باون سالہ محمدی کو ایرانی حکام کی جانب سے متعدد بار گرفتار کیا گیا اور وہ برسوں تک جیل میں رہیں۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔
انہیں ایران کی بدنامِ زماہ اوین جیل میں رکھا گیا ہے جہاں زیادہ تر سیاسی قیدیوں اور مغرب کے ساتھ تعلقات رکھنے والے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔
نرگس جیل میں 30 ماہ کی سزا کاٹ رہی تھیں جس میں جنوری میں مزید 15 ماہ کا اضافہ کیا گیا تھا۔ ایران کی حکومت اس بات کو تسلیم نہیں کیا ہے کہ انہیں اضافی سزا دی گئی ہے۔
رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق نرگس محمدی کی موجودہ قید کی مدت مئی 2021 میں سنائی گئی سزا کے بعد نومبر 2021 میں شروع ہوئی۔
بعد ازاں جنوری اور اکتوبر 2022 کے ساتھ ساتھ جنوری، جون اور اکتوبر 2024 میں ان کے خلاف مزید مقدمات کا اضافہ کیا گیا اور اب مجموعی طور پر انہیں 13 سال نو مہینے کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ انہیں 154 کوڑوں کی بھی سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔ ان کے خلاف ریاست کے خلاف پروپیگنڈا اور قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے جیسے الزامات ہیں۔
گروپ نے بیان میں نرگس محمدی کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ طویل قید کے دوران ان کی صحت بہت زیادہ خراب ہوگئی ہے اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔
اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔
فورم