سپریم کورٹ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر سیکرٹری صحت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اپیل چلے گی نہ کوئی التوا، آئندہ سماعت پر دن رات بیٹھنا پڑا تو معاملہ پورا سن کر ہی اُٹھیں گے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سیکرٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے اور ادویات کی قیمتوں میں کمی سےمتعلق عبوری رپورٹ پیش کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مئی کے پہلے ہفتے میں اس معاملے پر مکمل رپورٹ دے دیں، تفصیلی رپورٹ کو دیکھ کر فیصلہ کرلیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے مفاد عامہ کے جن معاملات میں ہاتھ ڈالا ہے، ان کو یہیں حل کریں گے، کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے۔
فارما کے وکیل نے استدعا کی کہ فارماسیوٹیکل انڈسٹری مختلف ٹیکسوں کی مد میں 25 ارب روپے ادا کرتی ہے، ٹیکسوں کا بوجھ عام عوام پر منتقل ہو جاتا ہے۔ فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو ٹیکس فری کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکس لگانے یا ہٹانے کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔ ٹیکس کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ عدالت نے پہلے سے بنائے گئے قوانین کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مفاد عامہ کو دیکھنا ہے کلائنٹ کو نہیں۔ خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں ختم کر کے جاؤں، بعد میں آپ نعرے لگاتے پھریں گے کہ باتیں کر کے چلا گیا، کیا کچھ نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پندرہ مئی کو رات دن بیٹھنا پڑا معاملہ پورا سن کر اٹھیں گے۔ واضح کردوں کوئی التواء نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے حکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 مئی تک ملتوی کر دی۔
پاکستان میں ادویات کی قیمتوں بڑھنے کے بعد مریضوں کو دوہری پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مریضوں کے لیے میڈ یکل اسٹورز پر ادویات کی مصنوعی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے اور اگر کہیں سے ادویات مل جائیں تو مہنگے دام ادا کرنے پڑتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر از خود نوٹس لے رکھا ہے۔پاکستان میں ادویات کے معیار اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے والے ادارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس اگرچہ اختیارات موجود ہیں لیکن اس ادارے کی کارکردگی پر عدالتوں میں کئی مرتبہ سخت باز پرس کی جاچکی ہے۔