سپریم کورٹ نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز)اسپتال کا بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر فوری طور پر کھولنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ نئی تعیناتیاں ہونے تک موجودہ عملہ کام جاری رکھے گا۔
عدالت نے پمز بون میرو ٹرانسپلانٹ کے برطرف ملازمین کو بھی فوری بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنا کام خود کرے تو مداخلت نہیں کریں گے پھر کہتے ہیں سپریم کورٹ کام میں مداخلت کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہر کام سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پمز ہسپتال کے بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر کی بندش سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے پمز ہسپتال کی جانب سے کیس کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹرامجد سے استفسار کیا کہ بون میرو سینٹر بند کرنے کی کیا وجہ ہے؟
ڈاکٹرامجد نے بتایا کہ دو ڈاکٹر اور ایک نرس کو مستقل نہیں کیا گیا جس پر مسئلہ بنا۔ وزارتِ کیڈ کو 13 خطوط لکھے تاہم کوئی شنوائی نہیں ہوئی، اب سب کی نظریں عدالت کی جانب ہی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ صرف 3 لوگوں کی تقرری کی وجہ سے پورا سینٹر بند ہو گیا۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جو کام سرکار کے کرنے کے ہیں وہ بھی ہمیں کرنے پڑ رہے ہیں پھر کہتے ہیں سپریم کورٹ کام میں مداخلت کرتی ہے۔ اگر حکومت اپنے کام خود کرے تو مداخلت نہیں کریں گے۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اپنے کام کی قرباني دے رہے ہیں میں تو ہفتے اور اتوار کو بھی چھٹی نہیں کرتا۔
چیف جسٹس نے پمز ہسپتال کا بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نئی تعیناتیاں ہونے تک موجودہ عملہ کام جاری رکھے گا، حکومت موجودہ عملے کو تمام واجبات کی ادائیگیاں کرے اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نیا عملہ تعینات کیا جائے۔ عدالت نے تمام برطرف ملازمین کو بھی فوری بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے پمز انتظامیہ نے بون میرو سینٹر کو کھول دیا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تین روز قبل پمز کے بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر کی ممکنہ بندش کے خلاف موصول ہونے والی درخواستوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری کیڈ سے تین روز کے اندر اندر رپورٹ طلب کی تھی۔
پمز سینٹر سے علاج کرو انے والے بچوں کے والدین نے اپنی درخواستوں میں کہا تھا کہ تھیلیسیما کے مریض بچوں کا واحد علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ ہے اور سینٹر بند ہونے سے بون میرو ٹرانسپلانٹ کے منتظر پانچ سو بچے متاثر ہوں گے۔
درخواستوں میں مزید بتایا گیا تھا کہ بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر کے عملے کو جولائی 2017 سے تنخواہیں بھی نہیں دی گئی ہیں اور انہیں کہہ دیا گیا ہے کہ کچھ انتظامی وجوہات کی بناء پر ان کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں دی جائے گی۔
نجی ہسپتالوں میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچہ 30لاکھ روپے آتا ہے جبکہ پمز میں یہی سرجری 10 لاکھ میں ہوجاتی ہے اور اس میں سے بھی 6 لاکھ روپے پاکستان بیت المال ادا کرتا ہے۔