رسائی کے لنکس

گوادر کے لیے ایران سے بجلی کی فراہمی کا معاہدہ؛ مقامی آبادی کو کتنا فائدہ ہو گا؟


پاکستان اور ایران کے درمیان گوادر کو مزید 100 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے منصوبے پر مقامی رہائشیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ مقامی آبادی پرامید ہے کہ اس سے گوادر شہر میں لوڈ شیڈنگ کم ہو گی۔

خیال رہے کہ گوادر کے لیے بجلی کی فراہمی کا انحصار ایران پر ہی ہے کیوں کہ دُور افتادہ علاقہ ہونے کی وجہ سے یہ پاکستان کے نیشنل گرڈ سے منسلک نہیں ہے۔

ایران پہلے ہی پاکستان کو 134 کے وی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے 104 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے جو ایران کے شہر سیستان سے پاکستان کے علاقے مند تک پہنچائی جاتی ہے۔

پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا اہم جز سمجھے جانے والی گوادر بندرگاہ اور اس سے ملحقہ شہر بجلی کی شدید کمی کا شکار رہا ہے جس کے باعث نہ صرف عوام کے معمولات زندگی متاثر ہوئے بلکہ بندرگاہ بھی مکمل طور پر فعال نہیں ہوسکی ہے۔

'گوادر والوں کا دیرینہ مسئلہ حل ہو گیا'

گوادر چیمبر آف کامرس کے صدر میر نوید بلوچ کہتے ہیں کہ یہاں کے شہریوں اور تاجروں کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ انہیں بجلی فراہم کی جائے جو اب حل ہو گیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ بجلی کی فراہمی کے بعد اب اگر گوادر کو پنجاب و اندرون سندھ سے زمینی طور پر منسلک کردیا جاتا ہے تو گوادر بندرگاہ مکمل طور پر فعال ہو جائے گی۔

وہ کہتے ہیں کہ گوادر بندر گاہ کو فعال کرنے میں بجلی کی فراہمی ایک بڑی رکاوٹ تھی اور دوسرا معاملہ تافتان کی طرح گوادر سے ایران کی سرحدی گز رگاہ سے باقاعدہ تجارت کی اجازت نہ ہونا تھا جو کہ اب مل گئی ہے۔

'گوادر اور مکران کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی'

خیال رہے کہ گوادر اور مکران ڈویژن کے دیگر دو اضلاع کا ملک کے نیشنل گریڈ اسٹیشن سے منسلک نہ ہونے کے باعث بجلی کی فراہمی کا دارومدار اس وقت ایران پر ہے جس کے لیے ایران پہلے سے 100 میگاواٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔

گوادر کو بجلی سپلائی کرنے کے ذمے دار ادارے ‘کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کارپوریشن’ (کیسکو) کے گہرام گیچکی کہتے ہیں کہ ایران سے بجلی کی اضافی فراہمی سے گوادر اور مکران ڈویژن کی ضرورت پوری ہوجائے گی جو کہ اس وقت 160 میگا واٹ ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ بجلی کی اس نئی سپلائی لائن پر کام مکمل کرلیا گیا ہے اور آزمائشی بنیاد پر اسے چلایا بھی گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ 30 جون تک گوادر کو قومی گریڈ اسٹیشن سے بھی منسلک کر دیا جائے گا جس کے بعد ہمارے پاس بجلی کے حصول کے دو ذ رائع ہوں گے۔

گہرام گیچکی کہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ بجلی کی یہ نئی سپلائی لائن 220 کلو واٹ کی ہے جب کہ اس وقت اسے 132 کلو واٹ پر چلایا جارہا ہے تاہم مستقبل میں اس سپلائی لائن کے ذریعے اضافی بجلی بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔

گوادر سے متعلق پاک، ایران معاہدہ کیا ہے؟

سی پیک منصوبے کے تحت گوادر میں 300 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لیے دو منصوبے لگائے جانے تھے جن پر کئی سال گزرنے کے باوجود کام نہیں ہوسکا ہے۔

تاہم اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے ایران کے ساتھ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ہمسایہ ملک گوادر کو 100 میگا واٹ بجلی مہیا کرے گا۔

حکومت پاکستان ایک لاکھ آبادی کے اس چھوٹے شہر کو صنعتی اور تجارتی مرکز بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جہاں بندرگاہ، فری ٹریڈ زون اور صنعتوں کے قیام کا منصوبہ ہے۔



بحیرہ عرب کے ساحل پر گوادر کو سی پیک کے منصوبے میں مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

حکومت پاکستان گوادر بندرگاہ سے منسلک منصوبوں کو خطے میں گیم چینـجر قرار دیتی رہی ہے۔ لیکن طویل عرصے سے بجلی کی فراہمی میں قلت کے باعث صنعتی ترقی کا یہ سفر رکا رہا ہے۔

پیر کو پاکستان کی وزارت توانائی نے اپنے اعلامیے میں بتایا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ایک معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ہے جس کے تحت ایران گوادر کو 100 میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا۔

پاکستان کے وزیر توانائی خرم دستگیر بلوچستان کے علاقے گوادر کو بجلی کی فراہمی کے منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ ہفتے ایران پہنچے تھے جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب علی اکبر محرابیان اور دیگر ایرانی حکام سے ملاقاتیں کیں۔

وزارت توانائی کے مطابق ’یہ منصوبہ گوادر کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا اور ایک خوش حال گوادر کی بنیاد رکھے گا۔‘

یاد رہے کہ ایران اس سے قبل پاکستان کو تین ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے لیے بھی اپنی آمادگی ظاہر کرچکا ہے۔

وزارتِ توانائی کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا جلد از جلد افتتاح کر دیا جائے گا۔ اطلاعات ہیں کہ وزیر اعظم شہباز شریف رواں ماہ میں اس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔


گوادر میں ڈان اخبار سے منسلک صحافی بہرام بلوچ نے کہا کہ حکام کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ رواں سال گرمی میں بجلی دستیاب ہوگی اور شہریوں کو لوڈشیڈنگ کا کم سامنا کرنا ہوگا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ اگرچہ بجلی کی ضرورت سے زائد دستیاب ہو گی لیکن اس کے باوجود گوادر میں پانچ سے چھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جائے گی کیوں کہ یہاں پر بلوں کی وصولی صرف 25 فی صد تک ہے۔

گوادر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث معمولات زندگی بھی متاثر رہتے ہیں اور ماہی گیروں کے اس شہر میں بجلی اور پانی کی قلت پر اکثر عوامی احتجاج دیکھے جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG