اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر دو ریفرنسوں میں ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں جب کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیرِاعظم کے ضمانتی کو نوٹس دے دیا ہے۔
عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی نواز شریف کی درخواست مسترد کردی ہے اور آئندہ سماعت پر پیش نہ ہونے کی صورت میں ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
احتساب عدالت 3 نومبر سے روزانہ کی بنیاد پر ریفرنسوں کی سماعت کرے گی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی جمعرات کو ہونے والی سماعت کے موقع پر چوتھی مرتبہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنسوں کی سماعت کی۔
بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ نوازشریف والدہ کے ساتھ سعودی عرب میں ہیں، ان کی اہلیہ کی بلڈ ٹرانسفیوژن ہونی ہے اس لیے انہیں سات روز کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
نیب پراسیکوٹر افضال قریشی نے سابق وزیراعظم کی درخواست کی مخالف کی اور کہا کہ عدالت نے اس سے قبل بھی نوازشریف کو استثنیٰ دیا تھا جس کی مہلت 24 اکتوبرکو ختم ہو چکی ہے۔
نیب پراسکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ نمائندے کے ذریعے استثنیٰ کی درخواست نہیں کی جا سکتی۔ نواز شریف کے نمائندے ظافر خان کی جانب سے دائردرخواست ناقابلِ سماعت ہے۔ عدالت کو بہت ایزی لیا جا رہا ہے۔
نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ ملزمان کی عدم موجودگی میں گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جاسکتا۔
جج محمد بشیرنے نیب پراسیکیوٹر افضال قریشی کو جھاڑ پلادی اور ریمارکس دیے کہ ان کے کہنے پر چلوں گا نہ آپ کے کہنے پر، میں قانون کے مطابق چل رہا ہوں، تبصرہ نہ کریں، یہ بھی نہ کہیں کہ عدالت کو ایزی لیا جارہا ہے، صرف قانونی بات کریں، یہاں مجمع نہیں لگا کہ آپ ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ ان کا نیب اور ملزمان سے کوئی تعلق نہیں۔
عدالت نے نیب کی استدعا منظور جبکہ نوازشریف کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فلیگ شپ ریفرنس اور العزیزیہ مل ریفرنس میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ لندن فلیٹس ریفرنس میں نوازشریف کے ضمانتی کو نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے نوازشریف کو پیش ہونے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے نیب ریفرنسز کی سماعت 3 نومبر تک ملتوی کردی اور واضح کیا کہ اگر آئندہ سماعت پر نوازشریف پیش نہ ہوئے تو انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا جائے گا۔
جج احتساب عدالت نے کہا کہ تین نومبر کے بعد احتساب عدالت ریفرنسوں کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت کی کارروائی روکنے کے لیے نئی درخواست دائر کردی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ تینوں ریفرنسوں کو یکجا کرنے اور فردِ جرم کی کارروائی روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کررکھی ہے اور جب تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں آجاتا احتساب عدالت اپنی کارروائی روک دے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نوازشریف کی درخواستوں کی سماعت دو نومبر کو کرے گی۔