کابل کے نواح میں واقع بگرام کے امریکی فوجی اڈے کے داخلی دروازے پر کیے جانے والے ایک خود کش حملے میں دو افغان شہری ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
حملے میں کسی نیٹو فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔
پیر کو کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے اسے چند ہفتے قبل امریکی فوجی اہلکاروں کے ہاتھوں بگرام ایئر بیس پہ قرآن پاک کی بےحرمتی کے واقعے کا بدلہ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ 20 فروری کو پیش آنے والے اس واقعے کے خلاف افغانستان میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 30 سے تجاوز کرگئی ہے۔
امریکی فوجیوں کی جانب سے ہوائی اڈے پر موجود مقدس مذہبی دستاویزات کو تلف کرنے کے دوران میں قرآنِ پاک کے نسخے نذرِ آتش کرنے کے اس واقعے کے باعث امریکہ اور افغانستان کے تعلقات بھی کشیدہ ہیں۔
قبل ازیں معروف امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' نے قرآنِ پاک کی بےحرمتی کے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسےناقص فیصلے کا نتیجہ قرار دیا تھا ۔
امریکی اخبار نے اپنی ہفتے کی اشاعت میں واقعے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ امریکی افغان تحقیقاتی کمیٹی سے وابستہ ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے کہا تھا کہ قرآن کی بے حرمتی میں امریکی فوجی رہنمائوں اور ان کے ایک ترجمان سمیت چھ افراد ملوث تھے جن کے خلاف ضابطے کی کاروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
اخبار نے کہا ہے کہ اپنی غلطی کا احساس ہونے کے بعد امریکی اہلکاروں نے فوری طور پر اس عمل کو روک دیا تھا لیکن اس وقت تک قرآن پاک کے چار نسخے کافی حد تک جل چکے تھے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر براک اوباما اور کئی دیگر اعلیٰ اہلکار واقعے پر معذرت کرچکے ہیں۔