افغان حکومت نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ راکٹ اور بھاری توپ خانے سے افغانستان کے شمال مشرقی علاقوں پر گولہ باری کا سلسلہ بند کرے۔
کابل میں وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ روز کے دوران پاکستانی فوج نے 300 سے زائد گولے اور راکٹ کنڑ اور نورستان صوبوں پر داغے ہیں جن میں غیر واضح تعداد میں لوگ ہلاک اور سینکڑوں بے گھر ہو گئے ہیں۔
بیان میں انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر گولہ باری کا یہ سلسلہ بند نا ہوا تو افغانستان اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ پاکستانی حکام نے ان الزامات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
صوبہ کُنڑ کے گورنر نے دعویٰ کیا ہے کہ سرحدی علاقوں پر پاکستانی فوج کے راکٹ حملوں اور گولہ باری سے ضلع دنگام میں چھ مکانات اور دو مساجد تباہ ہو گئیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’میں پاکستانی فوج کی اس احمقانہ کارروائی کی پُر زور مذمت کرتا ہوں اور یہ فی الفور بند ہونی چاہیئے۔‘‘ فضل اللہ کا کہنا تھا کہ کم از کم 30 گولے ملحقہ صوبے نورستان کی حدود میں بھی گرے۔
سرحد پار سے مبینہ گولہ باری کی یہ اطلاعات ایک ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں بظاہر تناؤ پایا جا رہا ہے۔
رواں سال جون اور جولائی کے مہینوں میں بھی پاکستانی فوج پر سرحد پار گولہ باری کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جس سے افغان حکومت کے مطابق کم از کم 42 افراد ہلاک ہوئے۔
پاکستان بار ہا اپنے اس موقف کا اظہار کر چکا ہے کہ موثر فوجی کارروائیوں کے باعث عسکریت پسندوں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں، خصوصاً صوبہ کُنڑ، میں محفوظ پناہ گاہیں قائم کر لی ہیں جہاں سے وہ پاکستان کے شورش زدہ شمال مغربی علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور دوسرے اہداف پر وقتاً فوقتاً مہلک حملے کر رہے ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے کبھی بھی افغانستان کی حدود میں دانستہ طور پر گولہ باری نہیں کی البتہ سرحدی علاقے میں کارروائیوں کے دوران چند گولوں کا افغان حدود میں گرنا خارج از امکان نہیں۔