افغانستان میں دو فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرانے سے تباہ ہو گئے۔ حکام نے ان پر سوار نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلمند کے جنوب میں ہیلی کاپٹرز کے ٹکرانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
ہلمند کے صوبائی حکام نے کہا ہے کہ دونوں ہیلی کاپٹرز روسی ساختہ ایم آئی – 17 تھے۔ ہیلی کاپٹرز تباہ ہونے کا واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب ضلع نوا میں پیش آیا۔
رپورٹس کے مطابق جس وقت ہیلی کاپٹرز ٹکرانے کا واقعہ پیش آیا، اس وقت ضلع نوا میں طالبان کا حملہ بھی جاری تھا۔
افغان وزارتِ دفاع نے ہیلی کاپٹرز تباہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کو تیکنیکی خرابی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کی فوج کے دو ہیلی کاپٹرز ایک ایسے موقع پر تباہ ہوئے ہیں جب افغان فوج اور طالبان میں ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ اور دیگر قریبی اضلاع میں شدید لڑائی جاری ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹرز میں زخمی فوجی اہل کاروں کو منتقل کیا جا رہا تھا۔
حکام کے مطابق دونوں ہیلی کاپٹرز پر مجموعی طور پر نو افراد سوار تھے۔ حادثے میں تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اتوار کو شروع ہونے والی لڑائی کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ جب کہ صحتِ عامہ کی صورتِ حال بھی مزید خراب ہو گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق مقامی انتظامیہ نے لشکر گاہ سے 35 ہزار افراد یعنی پانچ ہزار خاندانوں کی نقل مکانی کی تصدیق کی ہے۔ جب کہ صحت عامہ کے حکام نے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
متاثرہ علاقوں میں بجلی معطل ہے جب کہ ٹیلی فون کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق افغانستان کے قائم مقام وزیرِ دفاع جنرل اسد اللہ خالد نے بھی بدھ کو صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کا دورہ کیا۔ دورے میں انہوں نے صوبائی حکام سے ہلمند کی سیکیورٹی کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔
واضح رہے کہ ہلمند میں متعدد اضلاع طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ جب کہ مزید علاقوں پر کنٹرول کے حصول کے لیے لڑائی جاری ہے۔
طالبان نے صوبہ ہلمند کے مزید علاقوں پر کنٹرول کے لیے اتوار کو ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی صوبائی دارالحکومت لشکرگاہ جانے والی شاہراہ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔