افغان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں کام کرنے والی تمام پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کو بند کرنے کے عزم پر قائم ہے اور وہ پہلے ہی ان میں سے 57 سیکیورٹی کمپنیوں پر پابندی لگاچکی ہے۔
افغانستان کے وزیر داخلہ جنرل عبدالمنان فرحی نے، جو اس کارروائی کے انچارج ہیں،منگل کے روز کہا کہ ان کا ہدف ملک میں سیکیورٹی کا کام کرنے والی تمام کمپنیاں ہیں جن میں ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہونے والی غیر منظورشدہ اور غیر قانونی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں تین ہزار سے زیادہ افراد پر پابندی عائد کی گئی اور ان کے ہتھیار قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔
فرحی نے کہا کہ امدادی منصوبوں اور سفارتی مشنوں کے احاطوں کے اندر حفاظتی خدمات سرانجام دینے والی کمپنیاں اپنا کام جاری رکھ سکیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ باقی کمپنیوں کے صدر دفاتر دارالحکومت کابل سے باہر منتقل کردیے گئے ہیں۔
حکومتی منصوبے کے تحت تمام دوسری پرائیویٹ سیکورٹی کمپنیوں کے ملازم بتدریج اسپیشل پولیس یونٹ میں شامل کردیے جائیں گے جس کا نام افغان پبلک پروٹیکشن فورس ہے۔
اس ماہ کے شروع میں فرحی نے کہاتھا کہ قانونی طورپر رجسٹرڈ 52 سیکیورٹی کمپنیوں کو، جن کے ملازموں کی تعداد 26000 سے زیادہ ہے اور ان میں 3400 غیر ملکی بھی شامل ہیں، بدستور کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
افغان صدر حامد کرزئی نے اگست میں تمام پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کو چار ماہ کے اندر اپناکام بندکرنے کا حکم دیا تھا۔ اکتوبر میں انہوں نے مغرب کے دباؤ کے تحت ڈیڈ لائن میں توسیع کردی تھی۔
مسٹر کرزئی یہ کہہ چکے ہیں کہ سیکیورٹی کمپنیاں فوج اور پولیس کی اہمیت گھٹانے کا باعث بن رہی ہیں۔