واشنگٹن —
افغانستان میں دو پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کرکے اپنے سات ساتھیوں کو ہلاک کردیا ہے جب کہ طالبان کے مختلف حملوں میں مزید 16 فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
ساتھیوں کی فائرنگ سے سپاہیوں کی ہلاکت کا واقعہ افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کے ضلع ارغستان میں منگل کو پیش آیا۔
قندھار پولیس کے سربراہ کے مطابق دونوں ملزم پولیس اہلکار کئی ماہ قبل طالبان سے جا ملے تھے لیکن چند روز پہلے انہوں نے واپس آکر اپنی ملازمتیں بحال کرنے کی درخواست کی تھی جس پر انہیں دوبارہ پولیس فورس میں شامل کرلیا گیا تھا۔
پولیس کے صوبائی سربراہ عبدالرازق نے صحافیوں کو بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب دونوں سپاہیوں نے چوکی پر تعینات اپنے سات دیگر ساتھیوں کو اس وقت فائرنگ کرکے قتل کردیا جب وہ سو رہے تھے۔
پولیس سربراہ کے مطابق دونوں حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب رہے ہیں اور گمان ہے کہ وہ دوبارہ طالبان سے جاملے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے علاقے میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔
طالبان کے ایک ترجمان نے فائرنگ کے واقعے میں ایک افسر سمیت 12 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے اپنے ایک برقی پیغام میں کہا ہے کہ کاروائی کرنے والے دونوں سپاہی طالبا ن کے ساتھی ہیں جو چوکی سے فرار ہوتے وقت پولیس کی ایک گاڑی، اسلحہ اور گولہ بارود بھی اپنے ساتھ لے آئے ہیں۔
دریں اثنا منگل کو افغانستان کے مختلف علاقوں میں کیے جانے والے طالبان کے حملوں میں نو افغان فوجی، تین پولیس اہلکار اور چار نجی محافظ ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق پرتشدد واقعات میں صوبہ بدخشاں میں پانچ اور قندھار میں دو افغان فوجی اہلکار مارے گئے۔ قندھار ہی میں سڑک کنارے نصب ایک بم کے دھماکے میں تین پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
وسطی صوبے پروان میں ایک نجی مواصلاتی کمپنی کے سربراہ پر ہونے والے بم حملے میں ان کے چار محافظ ہلاک ہوگئے۔
خیال رہے کہ موسمِ بہار افغانستان میں لڑائی کے عروج کا موسم سمجھا جاتا ہے اور طالبان نے پہلے ہی حالیہ گرمیوں میں اپنے حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ساتھیوں کی فائرنگ سے سپاہیوں کی ہلاکت کا واقعہ افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کے ضلع ارغستان میں منگل کو پیش آیا۔
قندھار پولیس کے سربراہ کے مطابق دونوں ملزم پولیس اہلکار کئی ماہ قبل طالبان سے جا ملے تھے لیکن چند روز پہلے انہوں نے واپس آکر اپنی ملازمتیں بحال کرنے کی درخواست کی تھی جس پر انہیں دوبارہ پولیس فورس میں شامل کرلیا گیا تھا۔
پولیس کے صوبائی سربراہ عبدالرازق نے صحافیوں کو بتایا کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب دونوں سپاہیوں نے چوکی پر تعینات اپنے سات دیگر ساتھیوں کو اس وقت فائرنگ کرکے قتل کردیا جب وہ سو رہے تھے۔
پولیس سربراہ کے مطابق دونوں حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب رہے ہیں اور گمان ہے کہ وہ دوبارہ طالبان سے جاملے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے علاقے میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔
طالبان کے ایک ترجمان نے فائرنگ کے واقعے میں ایک افسر سمیت 12 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے اپنے ایک برقی پیغام میں کہا ہے کہ کاروائی کرنے والے دونوں سپاہی طالبا ن کے ساتھی ہیں جو چوکی سے فرار ہوتے وقت پولیس کی ایک گاڑی، اسلحہ اور گولہ بارود بھی اپنے ساتھ لے آئے ہیں۔
دریں اثنا منگل کو افغانستان کے مختلف علاقوں میں کیے جانے والے طالبان کے حملوں میں نو افغان فوجی، تین پولیس اہلکار اور چار نجی محافظ ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق پرتشدد واقعات میں صوبہ بدخشاں میں پانچ اور قندھار میں دو افغان فوجی اہلکار مارے گئے۔ قندھار ہی میں سڑک کنارے نصب ایک بم کے دھماکے میں تین پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
وسطی صوبے پروان میں ایک نجی مواصلاتی کمپنی کے سربراہ پر ہونے والے بم حملے میں ان کے چار محافظ ہلاک ہوگئے۔
خیال رہے کہ موسمِ بہار افغانستان میں لڑائی کے عروج کا موسم سمجھا جاتا ہے اور طالبان نے پہلے ہی حالیہ گرمیوں میں اپنے حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔