طالبان عسکریت پسندوں نے مغربی صوبے فرح میں ایران کی سرحد کے قریب پولیس کے ایک اہم مرکز کو تباہ کر کے 20 سے زیادہ اہل کاروں کو ہلاک کر دیا۔
افغان نیشنل آرمی کے ایک عہدے دار نے منگل کے روز ضلع پشت کوہ میں رات بھر جاری رہنے والے مہلک حملے کی تصدیق کی۔
ایک افغان عہدے دار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکام ابھی تک ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی صحیح تعداد کا تعین کرنے میں مصروف ہیں کیونکہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ نے علاقے میں ٹیلی مواصلات کا نظام درہم برہم کر دیا ہے۔
صوبائی کونسل کے ایک رکن داداللہ قانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پیر کی نصف شب طالبان نے جس چوکی پر حملہ کیا وہاں بارڈر پولیس کے 50 اہل کار تعینات تھے۔
طالبان کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ افغان فورسز کے 30 سے زیادہ اہل کار مارے گئے جب کہ 20 افراد کو پکڑ لیا گیا۔ اس کارروائی میں بھاری مقدار میں گولا بارود اور ہتھیار بھی ہاتھ لگنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
صوبے فرح کی سرحد ایران کے ساتھ ملتی ہے اور اس صوبے کے اکثر اضلاع پر یا تو طالبان کا کنٹرول ہے یا حکومت اور طالبان کے درمیان کنٹرول کے حوالے سے سخت مقابلہ ہے۔ حالیہ مہینوں میں اس صوبے میں پولیس اور افغان نیشنل آرمی کے سینکڑوں اہل کار طالبان کے حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
پچھلے ہفتے خراب موسم کے باعث انار ڈیرہ کے علاقے میں افغان نیشنل آرمی کا ایک ہیلی کاپٹر تباہ ہونے سے اس پر سوار 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں مغربی افغانستان کا ایک ڈپٹی کمانڈر اور فرح کی صوبائی کونسل کا سربراہ بھی شامل تھا۔
طالبان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہیلی کاپٹر انہوں نے مار گرایا تھا اور ہلاک ہونے والوں کی نعشیں بھی ان کے قبضے میں ہیں۔
اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ مہینے عام انتخابات کے موقع پر تین روز کے دوران طالبان کے حملوں میں تقریباً 435 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے جس سے یہ انتخابات ملک کی تاریخ کے سب سے خونی انتخابات بن گئے ہیں۔
تاہم طالبان کے حملوں کے باوجود افغانستان کے انتخابی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ 90 لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے 40 لاکھ سے زیادہ افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اس موقع پر 7000 سے زیادہ پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر لگ بھگ 2000 پولنگ اسٹیشن کھولے نہیں جا سکے تھے۔