امریکہ نے ایران کی طرف سے افغان صدر کو بھاری رقوم کی براہ راست فراہمی کے پس پردہ مقاصد پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ کرولی (Philip Crowley) نے پیر کے روز بتایا کہ واشنگٹن کو ایران کے افغانستان کو امداد فراہم کرنے کے حق اور افغانستان کے اِس امداد کو قبول کرنے کے حق پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی حکام کو تہران کے مقاصد پر شبہ ہے کیوں کہ ایران خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں ملوث رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان بل برٹن (Bill Burton) کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ایران کا اثرورسوخ عالمی برادری کو ہر وہ وجہ فراہم کرتا ہے جس کے باعث وہ تشویش کا شکار ہوں۔
پیر کو مسٹر کرزئی نے تسلیم کیا تھا کہ انھوں نے ایران سے ”رقم سے بھرے ہوئے تھیلے “وصول کیے لیکن ان کے مطابق یہ امداد کی فراہمی کا ایک شفاف طریقہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ ادائیگیاں خفیہ اور غیر معمولی نہیں تھیں۔
کرولی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے بھی امدادی رقوم نقد شکل میں افغان حکام کو فراہم کی ہیں لیکن یہ طریقہ کار حالیہ برسوں میں خاصی حد تک محدود ہو گیا ہے۔
ایک امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ نے کذشتہ ہفتے اطلاع دی تھی کہ افغان رہنما اور ان کا عملہ غیر ملکی ذرائع سے موصول ہونے والی نقد رقوم کو افغان قانون سازوں، قبائلی رہنماؤں اور طالبان کمانڈروں کی وفاداری حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔