افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو اسامہ بن لادن کی ایک فوجی تربیت گاہ کے قریب روپوشی کا کھوج لگا لینا چاہیئے تھا۔
بدھ کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ظاہر عظیمی کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے رہنما کی کمین گاہ کا محل وقوع اور اس کے نزدیک پاکستان ملٹری اکیڈمی کو مدنظر رکھ کر بات کی جائے تو کم از کم آئی ایس آئی کو عمارت میں رہائش پذیر افراد اور اس میں ہونے والی سرگرمیوں سے باخبر ہونا چاہیئے تھا۔
امریکہ پر ستمبر 2001ء میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے منصوبہ ساز اور دنیا کے مطلوب ترین شخص اسامہ بن لادن کو امریکی سپیشل فورسز نے ایبٹ آباد کے علاقے بلال ٹاؤن میں پیر کو ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔
اسامہ بن لادن کی موجودگی کا سراغ لگانے میں مبینہ ناکامی پر آئی ایس آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ظاہر عظیمی نے کہا کہ اس واقعے نے پاکستانی خفیہ ادارے اور فوج سے متعلق متعدد اہم سوالوں کو جنم دیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے بعد پاکستانی فوج کی جوہری ہتھیاروں کا تحفظ کرنے کی صلاحیت پر بھی سوال اُٹھتا ہے۔
افغان ترجمان کا سوالیہ انداز میں کہنا تھا کہ ”اگر ایجنسی (آئی ایس آئی) کو سب سے بڑے دہشت گرد کی وہاں گذشتہ چھ سال سے موجودگی کا علم نہیں تھا تو وہ جوہری ہتھیاروں کی کیسے حفاظت کرے گی۔ دنیا کو کیسے یقین آئے گا کہ (پاکستان کے) جوہری ہتھیاروں کو مستقبل میں کوئی خطرہ نہیں ہوگا؟“
پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی نے تاحال امریکی آپریشن پر اپنے ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے ہر قسم کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ آئی ایس آئی پر افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں پر ہلاکت خیز حملوں میں ملوث حقانی نیٹ ورک سے بھی رابطوں کا الزام ہے تاہم پاکستان اس کی تردید کرتا ہے۔