افغان صدر حامد کرزئی نے منگل کے روز آٹھ ایسے بچوں کو رہا کیا ہے جنہیں طالبان خودکش بمبار بنانے کے لیے تیار کررہے تھے۔
مسٹر کرزئی نے کابل کے صدراتی محل میں نوعمر لڑکوں کے اس گروپ کو، جس میں شامل ایک بچے کی عمر صرف سات سال تھی، رہائی پر مبارک باد دی ۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے پانچ بچوں کو ان کے والدین کے پاس بھیج دیا جائے گا۔ دو کو دوسرے گھروں میں ، جب کہ آٹھواں بچہ اپنے خاندان کے پاس واپس نہیں جاسکے گا۔
رہا کیے جانے والے یہ آٹھ لڑکے گرفتار کیے گئے ان20 نوجوانوں میں شامل ہیں جنہیں طالبان نے خودکش دھماکوں کے لیے بھرتی کیاتھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باقی 12 نوجوانوں کو تعلیم اور ان کی بحالی کے پروگراموں کی تکمیل کے بعد اپنے گھروں کو واپس بھیجا جائے گا۔
منگل کے روز جنوبی افغانستان میں ایک بم دھماکے نتیجے میں نیٹو کا ایک اہل کار ہلاک ہوگیا۔
نیٹو نے کہاہے کہ افغان اور اتحادی افواج نے وسطی اور مشرقی افغانستان میں رات بھر جاری رہنے والی اپنی کارروائیوں کے دوران حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے 10 سے زیادہ شورش پسندوں کو ہلاک اور9 کو گرفتار کرلیا۔
حقانی نیٹ ورک کے القاعدہ اور طالبان کے ساتھ رابطے موجود ہیں۔