مشرقی افغانستان میں ہونے والی احتجاجی ہلڑ بازی کے دوران کم از کم 12افراد ہلاک اور 80سے زائد زخمی ہوئے۔
یہ مظاہرے کل رات نیٹو افواج کی طرف سے کی گئی کارروائی کے خلاف کیے گئے جِس میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ ملک کے مشرق میں ایک پولیس گاڑی پر ہونے والے ایک خودکش حملے میں 13افراد ہلاک ہوگئے۔
حکام نے بتایا کہ شمالی صوبہٴ تخار کےدارالحکومت تلقان میں 2000سے زائد مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ مظاہرین نے امریکی اور افغان حکومتوں کے خلاف نعرے بازی کی اورجھڑپ میں ہلاک شدگان کی لاشیں اٹھاکر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔
افغان عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بتایا جاتا ہے کہ نیٹو کی طرف سے رات کو ہونے والی کارروائی کے دوران چار سولینز ہلاک ہوگئے تھے، تاہم اتحاد کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والےافراد مسلح باغی تھے جنھوں نے اُن پر گولیاں چلانے کی کوشش کی تھی۔ نیٹو نے کہا ہے کہ اُس نے ازبکستان کی اسلامی تحریک کے ارکان کو ہدف بنانا چا ہا تھاجو صوبہ بھر میں ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد پہنچاتے رہے ہیں۔
مشرقی صوبہٴ ننگر ہار کے دارالحکومت جلال آباد میں بدھ کے روز ایک خودکش بمبار نے اسلحے سے لدی کار کو پولیس کی ایک بس سے ٹکرا دیا، جس کے باعث کم از کم 13افراد ہلاک اور 20زخمی ہوئے۔ مقامی عہدے داروں نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں پولیس اور شہری دونوں شامل ہیں۔
طالبان نے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔