افغانستان بھر سے آنے والے وفود ، ملک میں تقریباً نو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امن کانفرنس کے سلسلے میں دارالحکومت کابل میں دوسرے روز کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
جمعرات کے روز لگ بھگ 1600 وفود کو، ملک میں پرتشدد شورش کی قیادت کرنے والے طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مفاہمت کے لیے 28 ورکنگ گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔
مغربی کابل میں دوسر ے روز کا یہ اجلاس یا جرگہ اس سے ایک روز بعد ہواہے، جب خودکش جیکٹوں میں ملبوس طالبان عسکریت پسندوں نے اس پر حملہ کیا اور میزائل فائر کیے جو کانفرنس کے بڑے خیمے کے قریب گرے۔ بدھ کے اس حملے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
جمعرات کے روز جرگے میں وفود نے اس حوالے سے گفتگو کی کہ امن کے حصول کے لیے کس طرح طالبان تک رسائی حاصل کی جائے۔
عسکریت پسند گروپوں کو اس کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا ۔ طالبان یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ افغانستان میں غیر ملکی فورسز کی موجودگی تک امن مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔
کابل میں امریکی سفارت خانے نے اس جرگے کی حمایت کی ہے ۔جرگے کا اختتام جمعے کو متوقع ہے۔