افغانستان میں واقع ایک امریکی فوجی اڈے پر قرآن کی بےحرمتی کے خلاف افغانستان کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران میں ایک مشتعل افغان نے دو اتحادی فوجیوں کو گولی مار کر قتل کردیا ہے۔
نیٹو حکام کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ مشرقی افغان صوبے ننگرہار میں واقع نیٹو کے ایک فوجی مرکز کے باہر پیش آیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور افغان فوجیوں کی وردی میں ملبوس تھا۔
اس سے قبل جمعرات کو طالبان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں افغان شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اتحادی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن کی توہین پر بطورِ انتقام افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کی تنصیبات پر حملے کریں۔
لیکن مبینہ بےحرمتی کی تحقیقات کرنے والے افغان وفود کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں افغان عوام سے "پرامن اور انتہائی خبردار رہنے" کی اپیل کی گئی ہے۔
افغان حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان عوام ایسے مظاہروں سے اجتناب برتیں جن کے نتیجے میں دشمن کو صورتِ حال سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل جائے۔
یاد رہے کہ بگرام کے فوجی اڈے پر امریکی فوجیوں کے ہاتھوں قرآن کی بےحرمتی کے خلاف افغانستان میں منگل سے پرتشدد احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن کے دوران میں مظاہرین اور افغان سیکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں میں اب تک کم از کم 13 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جمعرات کو مشرقی افغان صوبے لغمان میں ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے کے سینکڑوں شرکا نے ایک امریکی فوجی مرکز پر حملہ کرکے عمارت پر پتھرائو کیا۔
ادھر شمالی صوبے بغلان میں مظاہرین پر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور کم از کم دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
دریں اثنا ، افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر نے امریکہ کے صدر براک اوباما کی جانب سے ارسال کردہ اس خط کے وصول ہونے کی تصدیق کی ہے جس میں انہوں نے "مذہبی دستاویزات کی غیر ارادی توہین" پر باضابطہ طور پر معافی مانگی ہے۔