افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے ایک اڈے پر قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ امریکہ کی جانب سے اس ضمن میں باضابطہ معافی مانگے جانے کے باوجود جاری ہے۔
افغانستان میں منگل سے جاری اِن مظاہروں سے منسلک پرتشدد واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 22 ہوگئی ہے، جب کہ وہائٹ ہاؤس نے واقعہ پر صدر براک اوباما کی جانب سے کی گئی معذرت کا اعادہ کیا ہے۔
جمعہ کو مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بےحرمتی کے خلاف جہاں افغانستان کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک پاکستان میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے وہیں یہ معاملہ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو دی جانے والی پریس بریفنگ میں بھی موضوعِ بحث رہا۔
قرآن کی بے حرمتی پر صدر اوباما کی معافی سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جواب میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان کاکہنا تھا کہ امریکہ کوا فغانستان میں ایک مشکل صورتِ حال درپیش ہے، جِس سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ "ماضی سے نکلا جائے اور افغانستان میں درپیش اہداف کے حصول پر توجہ دی جائے"۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما اِس نتیجے پر پہنچے تھے کہ معذرت کرنے سے یہ واضح کیا جاسکے گا کہ قرآن کی بےحرمتی جان بوجھ کر نہیں کی گئی اور یہ عمل امریکی فوجیوں کے "تحفظ اور فلاح کے مفاد" میں ہوگا۔
یاد رہے کہ صدر اوباما نے دو روز قبل اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کو لکھے گئے ایک خط کے ذریعے امریکی فوجی اڈے بگرام ایئر بیس پر امریکی فوجیوں کی جانب سے قرآن کو نذرِآتش کیے جانے پر معذرت کی تھی۔
افغانستان میں تعینات نیٹو اور امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان ایلن کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور اتحادی افواج کی جانب سے"مذہبی دستاویزات کی بےحرمتی" کے اس واقعہ کی مشترکہ تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ادھر، جمعہ کو واشنگٹن میں ڈنمارک کے وزیرِاعظم ہیلے تھارننگ شمیڈٹ کےساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں صدراوباما نےافغانستان میں قرآن کی بےحرمتی کے ردِ عمل میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات پر تبصرے سے گریز کیا۔
لیکن انہوں نے افغانستان میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں مقامی افواج کو تفویض کیے جانے کے عمل کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس بارے میں ڈنمارک سمیت تمام اتحادیوں سے مشاورت کرے گا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی ذمہ داریوں کی بلارکاوٹ اور مستحکم منتقلی ضروری ہے، تاکہ امریکہ افغان حکومت کو مستقبل میں اُس کےاستحکام اور سرحدوں کی موٴثر حفاظت یقینی بنانے کے لیے مدد فراہم کرتا رہے۔