افغانستان میں اتحادی افواج کے ایک اڈے پر قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف ہفتہ کو پانچویں روز بھی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ شمالی افغانستان میں سینکڑوں مظاہرین نے اقوام متحدہ کے احاطے پر پتھراؤ کیا۔ صوبہ قندوز میں پیش آنے والے اس واقعے میں تین افراد ہلاک اور 47 زخمی ہوگئے۔
حکام کے مطابق پرتشدد جھڑپوں میں افغانستان کے مختلف علاقوں میں اب تک کم از کم 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔
بگرام ائیر بیس پر نیٹو افواج کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی پر امریکی ’’معذرت‘‘ کے باوجود افغانستان اور پڑوسی ملک پاکستان میں لوگوں کےغم و غصے میں کمی نہیں آئی۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں میں امریکی مخالف نعرے لگائے گئے۔
نیٹو افواج اور افغان عہدیداروں کی طرف سے پرامن رہنے کی درخواست کے باوجود افغانستان میں مظاہرے جاری ہیں۔ جمعرات کو طالبان نے اپنے ایک بیان میں قرآن کی بے حرمتی کے ردعمل میں افغانوں کو غیر ملکی اہداف پر حملے کرنے کو کہا تھا۔
افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے سربراہ امریکی جنرل جان ایلن نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی سکیورٹی فورسز اور افغان حکام بگرام ایئر بیس پر پیش آنے والے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں عینی شاہدین سے بھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے نام خط میں اس واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے ’’معذرت‘‘ بھی کی تھی۔ افغان صدر حامد کرزئی نے بدھ کو افغان عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ احتجاج شہریوں کا حق ہے لیکن اسے تشدد میں نہیں بدلنا چاہیئے۔