امریکی کانگریس کےرکن کِرس وین ہولینڈنےیقین دہانی کرائی ہےکہ افغانستان میں قرآن کے نسخوں کو نذر آتش کرنے کا واقعہ ایک حادثی امرتھا۔
’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی انٹرویو میں میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے کانگریس مین نے کہا کہ افغانستان میں امریکی فوجی کمانڈر جنرل جان ایلن نےیہ بات واضح کرچکے ہیں کہ یہ حادثہ ’قصداً ‘ پیش نہیں آیا، اور نہ ہی اِس کا مقصدکسی طور پر اسلام کی بے حرمتی تھا۔
اِس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، امریکی حکومت کے اعلٰی ترین اہلکاروں نے، جِن میں وائٹ ہاؤس، وزارت ِخارجہ اور وزیرِ دفاع لیون پنیٹا شامل ہیں، افغان عوام سے معذرت کی ہے۔
قرآن کے مذکورہ نسخوں کو نذر آتش کرنے کا واقعہ بگرام ایئر بیس میں پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق، قرآن کے یہ نسخے اُن مذہبی کتابوں میں شامل تھے جو بگرام کے حراستی مرکز میں قید طالبان قیدیوں سےقبضے میں لیے گئے تھے، کیونکہ ڈیوٹی پرموجود اہلکاروں کو شک تھا کہ اِن کے ذریعے طالبان ایک دوسرے کو خفیہ پیغامات پہنچارہے ہیں ۔بعض اطلاعات کےمطابق، جب اِن تمام نسخوں کو ائر بیس پر موجود ایک گڑھے میں ڈال کرجلانے کی کوشش کی جارہی تھی تو وہاں موجودمقامی افغانوں نےقرآن کےنسخوں کی نشاندہی کی اور اِس عمل کو رکوا دیا گیا۔
افغانستان میں نیٹو کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے واضح کیا ہے کہ ’یہ غلطی نادانستہ طور پرہوئی‘، اور اُنھوں نےفوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ لیکن، افغانستان میں اِس واقعے کے خلاف مظاہرےہوئے ہیں، جِن میں دو افراد ہلاک ہوئے۔