رسائی کے لنکس

لشکرگاہ پر طالبان کا قبضہ نہیں ہونے دیں گے، جنرل نکولسن


جنرل نکولسن(فائل)
جنرل نکولسن(فائل)

خیال کیا جاتا ہے کہ ہلمند کے 14 میں سے صرف دواضلاع پر افغان حکومت کا مکمل کنٹرول ہے۔

ایاز گل

افغانستان میں موجود بین الاقوامی فورسز کے امریکی کمانڈر نے ملک کے وزیر دفاع کے ہمراہ ہفتے کے روز جنوبی افغانستان کے اس شہر کا دورہ کیا جس کا طالبان نے گھیراؤ کر رکھا ہے اور انہوں نے وہاں رہنے والوں کو یقین دلایا کہ وہ شہر پر طالبان کا قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے افغانستان کے سب سے بڑے صوبے ہلمند کے صدر مقام لشکر گاہ کا دورہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب رات بھر جاری رہنے والی جھڑپوں اورپیش قدمیوں کے نتیجے میں عسکریت پسند شہر کے بہت قریب پہنچ گئے تھے۔

سیکیورٹی ذرائع نے وائس آف امریکہ کوبتایا کہ طالبان نے صوبائی دارالحکومت کے باہر چار چوکیوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ان دوران ہونے والی جھڑپوں میں دونوں فریقوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

علاقے میں لڑائیوں کا سلسلہ ہفتے کے روز تک پھیلنے سے وہاں کے لوگوں میں یہ خوف پیدا ہواکہ کہیں شورش پسند شہر پر قابض نہ ہوجائیں۔

نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے لشکر گاہ میں عمائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کو فضائی اور دوسری مدد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہر کو کبھی بھی مخالفین کے ہاتھوں میں نہیں جانے دیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ ہلمند میں صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے نیٹو افغان فوج اور پولیس کی مدد کے لیے اپنے مشاورتی مشن میں اضافہ کرے گا۔

جنرل نکولسن نے کہا کہ ہر آنے والے دن کے ساتھ افغان حکومت اور سیکیورٹی فورسز مضبوط سے مضبوط ہو رہی ہیں اور بالآخر وہ پورے صوبے کے تحفظ کے قابل ہوجائیں گی۔

اس موقع پر افغانستان کے وزیر دفاع جنرل عبداللہ حبیبی نے لوگوں سے دعدہ کیا کہ طالبان کو پیچھے دھکیلنے کے لیے جلد ہی ایک فوجی کارروئی شروع کی جائے گی اور پورے صوبے پر حکومت کا کنٹرول بحال کردیا جائے گا۔

افغان سیکیورٹی عہدے داروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ رات بھر جاری رہنے والی لڑائیوں میں طالبان کے خلاف سرکاری ہیلی کاپٹروں کے حملوں میں غلطی سے دو فوجی ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ہلمند کے 14 میں سے صرف دواضلاع پر افغان حکومت کا مکمل کنٹرول ہے۔

XS
SM
MD
LG