سپریم کورٹ نے عافیہ صدیقی کی واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست خارج کردی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں امریکہ میں عافیہ صدیقی کے معاملے پر کردار ادا نہیں کر سکتیں۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے متعلق ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا وزارت خارجہ کو نوٹس جاری کیا تھا اورمعاملہ عافیہ صدیقی کی ہلاکت کا تھا، خدشہ تھا کہیں عافیہ صدیقی انتقال تو نہیں کر گئیں ۔تاہم اب وزارت خارجہ کا جواب آگیا ہے کہ عافیہ صدیقی حیات ہیں۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ عدالت امریکہ کو ہدایات نہیں دے سکتی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی طرف سے امریکی سپریم کورٹ میں دعویٰ دائر کریں۔ ڈاکٹر عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کے وکیل نے کہا کہ پاکستانی شہری کے بھی بنیادی حقوق ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتیں امریکہ میں عافیہ صدیقی کے معاملے پر کردار ادا نہیں کر سکتیں۔ ہم نے وہ کام کرانے ہیں جو ہم کرسکتے ہیں۔ ہمارا حکم امریکی عدالت اٹھا کر پھینک دے تو ہماری عدلیہ کی کیا عزت ہوگی۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد عافیہ صدیقی کی واپسی سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست خارج کردی۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر کیس کی آغاز میں چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ عافیہ صدیقی کی زندگی سے متعلق متضاد اطلاعات آ رہی ہیں۔ افواہ ہے ان کا انتقال ہو چکا ہے جس پر فوزیہ صدیقی نے جواب دیا کہ پاکستانی خاتون سفارت کار نے عافیہ صدیقی سے ملاقات کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
چیف جسٹس نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی زندگی سے متعلق وزارت خارجہ سے جواب طلب کیا تھا۔
پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2010 میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کے جرم میں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔