صومالیہ کے دارالحکومت موگادیشو سے آنے والی اطلاعات کے مطابق افریقی یونین اور سرکاری فورسز کی جانب سے قحط سے متاثرہ افراد کے لیے آنے والی خوراک کو عسکریت پسندوں کے حملوں سے بچانے کی کوششوں میں کم ازکم چھ افراد ہلاک ہوگئے۔
عینی شاہدین کا کہناہے کہ یہ ہلاکتیں جمعرات کے روز بھاری گولاباری کے نتیجے میں ہوئیں۔ جب کہ ایک روز خوراک کے عالمی ادارے کی جانب سے طیاروں کے ذریعے 14 ٹن خوراک موگادیشوپہنچائی گئی تھی۔
یہ جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب افریقی یونین اور سرکاری فورسز نے اس علاقے کی ناکہ بندی کی کوشش کی جس پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروپ الشباب کا قبضہ ہے۔ یہ تنظیم ، علاقے میں خوراک کے عالمی ادارے کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا اعلان کرچکی ہے۔
افریقی یونین کی امن فوج کے لیفٹیننٹ کرنل پیڈی انکونڈا نے کہاہے کہ اس کارروائی کامقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ امدادی ادارے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں اور شدید غذائی قلت کے شکار صومالیوں کو زیادہ امداد پہنچا سکیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں کہاگیا ہے کہ خوراک اور پانی کی شدید قلت کے باعث حالیہ عرصے میں کم ازکم ایک لاکھ صومالی باشندے نقل مکانی کرکے موگادیشو جاچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ قرن افریقہ میں تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ افراد کو ہنگامی بنیادوں پر مدد کی ضرورت ہے ۔ یہ علاقہ چھ عشروں سے شدید خشک سالی کا شکار ہے۔