صومالیہ کے عسکریت پسند گروپ الشاب نے کہاہے کہ وہ ملک کے قحط زدہ علاقوں میں ان امدادی تنظیموں کو جانے کی اجازت نہیں دے گی جنہیں اس نے اس سے قبل وہاں کام کرنے سے روک دیا تھا۔
القاعدہ سے منسلک تنظم نے اقوام متحدہ کی جانب سے صومالیہ میں الشباب کے زیرقبضہ دو علاقوں کو قحط زدہ قراردینے کے اعلان کو پراپیگنڈہ قرار دیا۔
اس ہفتے اقوام متحدہ نے جنوبی صومالیہ کے باکول اور زیریں شابیل علاقوں کو قحط سے متاثرہ علاقے قرار دیتےہوئے کہا تھا کہ وہاں کی تقریباً نصف آبادی کو خوراک کی شکل میں امداد کی فوری ضرورت ہے۔
جمعے کے روز صحت کے عالمی ادارے نے کہا کہ صومالیہ کے مزید پانچ جنوبی علاقے قحط کے دھانے پر کھڑے ہیں۔
الشباب کے ترجمان شیخ علی محمد نے جمعرات کے روز اقوام متحدہ پر الزام لگایا کہ وہ سیاسی وجوہ کی بناپر اس بحران کو بڑھا چڑھا کر بیان کررہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ الشاب اپنے زیر قبضہ علاقوں میں صرف ان تنظیموں کو امدادی سرگرمیوں میں اضافے کی اجازت دے گی جو اس وقت وہاں کام کررہی ہیں ، جب کہ جن تنظیموں پر اس نے پابندی لگائی تھی، انہیں اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم ترجمان نے ان تنظیموں کی وضاحت نہیں کی۔
ایک اور خبر کے مطابق پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے جمعے کے روز کہا کہ صومالیہ سے ایتھوپیا اورکینیا کے پناہ گزین کیمپوں میں پہنچے والے بھوک سے بدحال باشندوں کی ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور ان کی آمد میں بھی اضافہ ہورہاہے۔