رسائی کے لنکس

اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کو اسلحے کی فراہمی بندکریں:امدادی ادارے


 امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیارہ۔فائل فوٹو
امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیارہ۔فائل فوٹو

انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی اداروں نے بدھ کو ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطینی مسلح گروپس کو ہتھیاروں کی متنقلی روک دیں تاکہ غزہ کی جنگ ختم ہو سکے۔

انہوں نے ملکوں سےکہا ہے بصورت دیگر ممکنہ جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا خطرہ مول لیں۔

ایک مشترکہ بیان میں 16 اداروں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ "غزہ میں بحران کو ختم کرنے اور انسانی ہمدردی کے مزید بحران اور شہری زندگی کے ضیاع کو روکنے کے لیے ہتھیار، ساز و سامان اور گولہ بارود بھیجنا بند کریں۔"

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں شہری آبادی زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم ہو رہی ہے اور غزہ ناقابل رہائش علاقہ بن رہا ہے ۔ غزہ میں شہری آبادی کو انسانی ہمدردی کے ایک غیر معمولی شدت اور پیمانے کے بحران کا سامنا ہے ۔"

بیان میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد غزہ میں مسلح گروپوں نے اسرائیل کے آبادی کے مراکز پر اندھا دھند راکٹ برسانا جاری رکھا ہے جس سے بچوں کے اسکول متاثر ہوئے، شہریو ں کو نقل مکانی کرنی پڑی اور ان کی زندگیوں اور سلامتی خطرے میں پڑ گئی۔

ممکنہ جنگی جرائم

بیان پر دستخط کرنے والے اداروں میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، کرسچین ایڈ، میڈیسن ڈومونڈے انٹرنیشنل نیٹ ورک، نارویجئن پیپلز ایڈ ، آکس فیم اور سیو دی چلڈرن شامل ہیں۔

سیو دی چلڈرن(Save the children)

ادارے کی عہدہ دارالیکزینڈرا سیہ نے کہا،" ہمارے پاس اب بہت کم راستے باقی بچے ہیں۔ انسانی ہمدردی سے متعلق ادارے انسانی ہمدردی کی امداد غزہ کے لوگوں تک پہنچانے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔ لیکن اداروں کے طور پر ہمارے کام عملی طور پر ناممکن ہو گئے ہیں۔"

انہوں نےمزید کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ اگر حکومتیں کسی جنگ بندی کی حمایت نہیں کرتیں تو کم از کم غزہ میں موت اور تباہی کی (آگ کو) غیر ملکی فراہم کردہ اسلحے سے براہ راست بھڑکانا بند کر دیں۔

آکسفیم انٹر نیشنل

آکسفیم انٹر نیشنل میں اسلحے اور تنازع کے امور کے پالیسی ایڈوائزر، مارٹن بوچر نے کہا کہ اسرائیل کو بھیجے یا دیے جانے والے ہتھیاروں میں سے 95 فیصد امریکہ سے آتے ہیں ۔ اس کے بعد جرمنی سے لگ بھگ تین فیصد اور برطانیہ اور اٹلی، دونوں سے ایک ایک فیصد سے کم آتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہاکہ صورت حال اس حقیقت کے باعث پیچیدہ شکل اختیار کر رہی ہے کہ امریکی ساختہ اسرائیلی ایف 35 جنگی طیاروں کے لیے پرزوں کا ایک بڑا حصہ برطانیہ سے آتا ہے، جب کہ اسرائیلی ڈرون کمپنی ، ایلبیٹ سسٹمز بھی برطانیہ سے خاصی بڑی مقدار میں پرزے وصول کرتی ہے ۔

ایمنیسٹی انٹر نیشنل

ایمنیسٹی انٹر نیشنل کی ڈوناٹیلا روویرا نے کہا کہ ان کا گروپ ایسے متعدد اسرائیلی حملوں کا سراغ لگانے میں کامیاب ہو چکا ہے جن میں امریکی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال بین االاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے ۔

اسرائیل حماس جنگ؛ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:57 0:00

انہوں نے کہا، ان میں سے ایک، دس اکتوبر کو ہونے والا ایک فضائی حملہ تھا جس میں 24 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں سے بیشتر عورتیں اور بچے تھے ۔

یہ حملہ جنوب کے ایک زون میں کیا گیا تھا جہاں اسرائیل لوگوں سے وہاں سے انخلا کر نے کا کہہ چکا تھا۔ اس واقعے میں سب سے چھوٹی بچہ ایک سترہ ماہ کی شیر خوار بچی تھی، جس کا صرف ہاتھ ہی بازیاب ہوا تھا۔

ہینڈی کیپ انٹر نیشنل

ہینڈی کیپ انٹرنیشنل کے فیڈیریکو ڈیسی نے کہا انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کے ادارے ملکوں کو یاد دلا رہے ہیں کہ، "ہم محاذ جنگ میں جو ہلاکتیں دیکھ رہے ہیں ان میں سے کچھ جو جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں ان کی چھان بین ہو گی ۔۔۔ اور ہتھیاروں کی منتقلی کا شمار کیا جائے گا اور اس عمل کے دوران ان کا جائزہ لیا جائے گا۔"

انسانی امداد اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق،"اسرائیلی فوجی سرگرمی نے غزہ کے گھروں، اسکولوں، اسپتالوں، پانی کے انفرا اسٹرکچر اور پناہ گزین کیمپوں کے ایک بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے ۔"

جنوبی غزہ میں فلسطینی 24 جنوری کو ایک اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے والی ایک مسجد اور عمارتوں کے ملبے کا جائزہ لے رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی
جنوبی غزہ میں فلسطینی 24 جنوری کو ایک اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے والی ایک مسجد اور عمارتوں کے ملبے کا جائزہ لے رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی

بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں کوئی ایک طبی مرکز پوری طرح سے کام نہیں کر رہا اور جو ابھی تک کچھ کام کرنے کے قابل ہیں، وہ ٹراما کیسز سے بھرے ہوئے ہیں اور وہاں ڈاکٹروں اور طبی رسدوں کی کمی ہے ۔

سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر حملوں میں لگ بھگ 1140 لوگ ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 240 کو یرغمال بنایا گیا، ان میں سے 132 ابھی تک قید ہیں۔

اس تعداد میں کم از کم 28 ایسے یرغمال شامل ہیں جن کے بارے میں اس وقت معلوم ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔

جوابی کارروائی کے طور پر اسرائیل نے اندھا دھند فوجی کارروائی کی جس کے نتیجے میں حماس کے زیر انتظام غزہ وزارت صحت کے مطابق کم ا ز کم 25 ہزار 700 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس جنگ کے نتیجے میں محصور علاقے میں خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG