رسائی کے لنکس

صحافی اور ماہرین ’افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی‘ کے ساتھ تعاون نہ کریں: طالبان


افغان ٹی وی ون کی نیوز اینکر لیما سپیسلی نیوز شو پیش کر رہی ہیں۔ 28 مئی 2022
افغان ٹی وی ون کی نیوز اینکر لیما سپیسلی نیوز شو پیش کر رہی ہیں۔ 28 مئی 2022
  • طالبان نے افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی پر صحافیوں کو کام سے روکنے کی وجہ نہیں بتائی۔
  • افغانستان انٹرنشینل ٹی وی کا ہیڈکوارٹر لندن میں ہے۔
  • ٹی وی کے ڈائریکٹر نجفی زادہ کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی اہل کار افغانستان میں نہیں ہے اور وہ افغان شہریوں کی بھیجی ہوئی خبریں کڑی تصدیق کے بعد نشر کرتے ہیں۔
  • طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں صحافت کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔

افغان طالبان نے صحافیوں اور ماہرین کو خبردار کیا ہے کہ وہ افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی کے ساتھ کام کرنے سے باز رہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان نے لوگوں کو کسی میڈیا گروپ کے ساتھ تعاون کرنے سے روک دیا ہے۔

افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی کا ہیڈکوارٹر لندن میں ہے اور اس تک رسائی سیٹلائٹ، کیبل اور سوشل میڈیا کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔

طالبان کنٹرول والی وزارت اطلاعات و ثقافت کے ایک ترجمان نے الزام لگایا کہ مذکورہ چینل صحافت کے پیشے اور اخلاقی اور قانونی حدود و قیود اور ضابطوں کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

وزارت کے ترجمان حبیب غفران نے کہا کہ میڈیا کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والا کمیشن چاہتا ہے کہ افغانستان کے اندر تمام صحافی اور ماہرین میڈیا کے اس اسٹیشن کے ساتھ اپنا تعاون روک دیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز ہونے والے کمیشن کے اجلاس میں اس میڈیا گروپ کے مباحثوں میں حصہ لینے اور اس کی نشریات کی عوامی مقامات پر سہولت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ترجمان نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور یہ بھی نہیں بتایا کہ ان لوگوں کے ساتھ کیا ہوا جنہوں نے اس میڈیا چینل کے ساتھ تعاون کیا تھا۔

افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی کا ردعمل

افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی کے ڈائریکٹر ہارون نجفی زادہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے اس فیصلے سے چینل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ افغانستان میں ان کا کوئی ملازم یا فری لانسر موجود نہیں ہے۔

نجفی زادہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین پر ہمارا کوئی شخص موجود نہیں ہے اور ہم افغان شہریوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رپوٹوں پر انحصار کرتے ہیں۔ لیکن یہ چیز بہت چیلنجنگ ہے اور ہمیں ان کی بہت سخت جانچ پڑتال کرنی پڑتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پابندی آزاد میڈیا کے لیے ایک خطرہ ہے اور یہ دوسرے میڈیا کے لیے بھی خطرہ ہے اور یہ صحافتی شعبے کے میعارات کو نظر انداز کرنے کے لیے دباؤ ڈالتی ہے۔ لیکن یہ کام نہیں کرے گی۔

افغانستان پریس کی آزادی کے حوالے سے صورت حال انتہائی ابتر ہے۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے تازہ ترین انڈیکس کے مطابق 180 ملکوں میں افغانستان 178ویں نمبر پر ہے۔ جب کہ پچھلے سال کابل 152ویں نمبر پر تھا۔

آر ایس ایف نے بتایا ہے کہ تین ریڈیو رپورٹرز کو اپریل میں موسیقی نشر کرنے اور شو کے دوران خواتین سامعین کی کالیں وصول کرنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان گرفتاریوں کی تصدیق کے لیے مقامی حکام سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

حالیہ عرصے میں طالبان نے دو ٹی وی اسٹیشنوں کی نشریات قومی اور اسلامی اقدار پر عمل درآمد میں ناکامی پر معطل کر دیں ہیں۔

ان میں سے ایک میڈیا چینل بریا ٹی وی کے ڈائریکٹر نے طالبان کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ بریا کی نشریات ابھی تک بند ہیں۔

دباؤ کے باوجود افغانستان نہ چھوڑنے والی افغان صحافی
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:59 0:00

ڈائریکٹر لطیف صادق نے بتایا کہ ان کے اسٹیشن کو حکام کی جانب سے معطلی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹس کے متعلق لگائے گئے الزامات سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ انہوں نے اپنے طور پر فیصلہ کیا اور اسٹیشن کو بند کر دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ کیس عدالت میں جائے گا۔

2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بہت سے صحافی اپنی ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ کئی نشریاتی ادارے فنڈز کی کمی یا اپنے عملے کے ملک چھوڑ جانے کی وجہ سے بند ہو گئے ہیں۔ جب کہ خواتیں صحافیوں کو کام میں رکاوٹوں اور سفری پابندیوں کی وجہ سے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس سے قبل 1990 کے عشرے میں افغانستان پر اپنے پہلے قبضے کے دوران بھی طالبان نے زیادہ تر ٹیلی وژن، ریڈیو اور اخبارات بند کر دیے تھے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG