پاکستان کی قومی ائرلائن کے ذریعےلاہور سے پیرس جانے والی ایک فرانسیسی خاتون کی دوران سفر آنکھ لگ گئی اور جب وہ نیند سے بیدار ہوئیں تو اٹھارہ گھنٹوں میں بارہ ہزار کلومیٹر کی مسافت طے کرکے واپس لاہور پہنچ چکی تھیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز ’پی آئی اے‘ کے ترجمان سلطان حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنی نوعیت کے اس منفرد واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی خاتون منگل کو لاہور سے پی آئی اے کی ایک پرواز کے ذریعے پیرس روانہ ہوئی تھیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پی آئی اے کا طیارہ کچھ دیر کے لیے اٹلی کے شہر میلان میں رکا جہاں اس میں نئے مسافر سوار ہوئے۔
مگر ترجمان نے کہا کہ منزل پر پہنچنے سے قبل فرانسیسی خاتون، پیٹرس کرسٹین احمد، گہری نیند سو رہی تھیں اس لیے وہ پیرس ائرپورٹ پر دیگر مسافروں کے ہمراہ طیارے سے اترنے سے قاصر رہیں۔
طیارہ دو گھنٹوں بعد نئے مسافروں کو لے کر پیرس سے جب واپس لاہور روانہ ہوا تو فرانسیسی خاتون بظاہر اُس وقت بھی سوئی ہوئی تھیں۔ لاہور پہنچنے پر جب خاتون باہر نکلنے لگیں تو امیگریشن حکام نے انھیں بغیر ٹکٹ پاکستان پہنچنے پر تفتیش کے لیے روک لیا جس پر پیٹرس کرسٹین نے انھیں اصل صورت حال سے آگاہ کیا۔
ترجمان نے کہا کہ پیرس ائرپورٹ پر جس فرانسیسی کمپنی کےساتھ پی آئی اے نے معاہدہ کر رکھا ہے اس سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے اور تحقیقات کے بعد اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف یقیناً تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
’’مگر منزل پر پہنچ کر جہاز سے اُترنا مسافروں کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کیونکہ میزبان عملہ اُردو، انگریزی اور مقامی زبانوں میں لینڈنگ سے قبل مسافروں کو باقاعدہ طور پر آگاہ کرتا ہے۔‘‘
سلطان حسن نے کہا کہ خاتون مسافر کو بدھ کی شب ایک دوسری غیر ملکی ائرلائن کے ذریعے پیرس واپس روانہ کر دیا گیا مگر اپنی غلطی کا احساس ہونے پر اُنھوں نے پی آئی اے کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کی۔
’’پی آئی اے نے اپنے پیسوں سےخاتون کے ٹکٹ کا بندوبست کرکے انھیں واپس روانہ کیا اور تحقیقات کے بعد جو بھی اس واقعے کا ذمہ دار پایا گیا اُس سے یہ رقم وصول کی جائے گی۔‘‘
فرانسیسی خاتون ایک پاکستانی شہری کی زوجہ بتائی گئی ہیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز ’پی آئی اے‘ کے ترجمان سلطان حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنی نوعیت کے اس منفرد واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی خاتون منگل کو لاہور سے پی آئی اے کی ایک پرواز کے ذریعے پیرس روانہ ہوئی تھیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پی آئی اے کا طیارہ کچھ دیر کے لیے اٹلی کے شہر میلان میں رکا جہاں اس میں نئے مسافر سوار ہوئے۔
مگر ترجمان نے کہا کہ منزل پر پہنچنے سے قبل فرانسیسی خاتون، پیٹرس کرسٹین احمد، گہری نیند سو رہی تھیں اس لیے وہ پیرس ائرپورٹ پر دیگر مسافروں کے ہمراہ طیارے سے اترنے سے قاصر رہیں۔
طیارہ دو گھنٹوں بعد نئے مسافروں کو لے کر پیرس سے جب واپس لاہور روانہ ہوا تو فرانسیسی خاتون بظاہر اُس وقت بھی سوئی ہوئی تھیں۔ لاہور پہنچنے پر جب خاتون باہر نکلنے لگیں تو امیگریشن حکام نے انھیں بغیر ٹکٹ پاکستان پہنچنے پر تفتیش کے لیے روک لیا جس پر پیٹرس کرسٹین نے انھیں اصل صورت حال سے آگاہ کیا۔
ترجمان نے کہا کہ پیرس ائرپورٹ پر جس فرانسیسی کمپنی کےساتھ پی آئی اے نے معاہدہ کر رکھا ہے اس سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے اور تحقیقات کے بعد اس واقعے کے ذمہ داران کے خلاف یقیناً تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
’’مگر منزل پر پہنچ کر جہاز سے اُترنا مسافروں کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کیونکہ میزبان عملہ اُردو، انگریزی اور مقامی زبانوں میں لینڈنگ سے قبل مسافروں کو باقاعدہ طور پر آگاہ کرتا ہے۔‘‘
سلطان حسن نے کہا کہ خاتون مسافر کو بدھ کی شب ایک دوسری غیر ملکی ائرلائن کے ذریعے پیرس واپس روانہ کر دیا گیا مگر اپنی غلطی کا احساس ہونے پر اُنھوں نے پی آئی اے کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کی۔
’’پی آئی اے نے اپنے پیسوں سےخاتون کے ٹکٹ کا بندوبست کرکے انھیں واپس روانہ کیا اور تحقیقات کے بعد جو بھی اس واقعے کا ذمہ دار پایا گیا اُس سے یہ رقم وصول کی جائے گی۔‘‘
فرانسیسی خاتون ایک پاکستانی شہری کی زوجہ بتائی گئی ہیں۔