رسائی کے لنکس

صومالیہ: الشباب کے حملے میں نو افراد ہلاک


حملے کا نشانہ بننے والے ہوٹل کا منظر
حملے کا نشانہ بننے والے ہوٹل کا منظر

حکام کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سوئٹرزلینڈ کے لیے صومالیہ کے سفیر یوسف محمد اسمعیل بھی شامل ہیں۔

صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے ایک اہم ہوٹل پر شدت پسند تنظیم 'الشباب' کے حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق دارالحکومت کے 'مکہ المکرمہ ہوٹل' پر حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سوئٹرزلینڈ کے لیے صومالیہ کے سفیر یوسف محمد اسمعیل بھی شامل ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق جمعے کو ہونے والے حملے کا آغاز ہوٹل کے مرکزی دروازے پر کار بم دھماکے سے ہوا جس کے بعد تین سے پانچ مسلح شدت پسندوں نے عمارت میں داخل ہوکر فائرنگ شروع کردی۔

صومالی ذرائع ابلاغ کے مطابق شدت پسندوں کے حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے فوری جوابی کارروائی کی اور عمارت میں پھنسے افراد میں سے کئی کو وہاں سے نکالا۔

حملے کا نشانہ بننے والا ہوٹل صومالی اشرافیہ میں خاصا مقبول ہے اور یہاں حکومتی عہدیداران، قانون سازوں، سرکاری ملازمین اور افسران اور بیرونِ ملک مقیم صومالیوں کا آنا جانا رہتا ہے۔

دارالحکومت کے ایک مقامی اسپتال کی انتظامیہ نے 'وائس آف امریکہ' کی صومالی سروس کو بتایا ہے کہ حملے کے بعد سوئٹزرلینڈ میں تعینات صومالی سفیر کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

حملے کے وقت جرمنی میں صومالیہ کے سفیر محمد طیفو بھی ہوٹل میں موجود تھے جنہیں سکیورٹی اہلکار عمارت بحفاظت نکالنے میں کامیاب رہے۔

ہوٹل کے منیجر حاجی حسن نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ حملہ آور بم دھماکے نتیجے میں پیدا ہونے والی افراتفری کا فائدہ اٹھا کر پچھلے دروازے سے عمارت میں داخل ہوئے اور اس کی نچلی منزل پر قبضہ کرلیا۔

حملے کی ذمہ داری صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'الشباب' نے قبول کرلی ہے جو ماضی میں بھی دارالحکومت کے مرکزی مقامات، سرکاری عمارتوں اور ہوٹلوں کو حملوں کا نشانہ بناتی رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG