امریکی محکمہ دفاع نے گزشتہ ہفتہ صومالیہ میں ہونے والے ڈرون حملے میں شدت پسند گروپ الشباب کے ایک رہنما کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
یہ حملہ 12 مارچ کو اس کار پر کیا گیا جس پر الشباب کی سکیورٹی سروس کا ایک اعلیٰ عہدیدار سوار تھا، وائس آف امریکہ نے حملے والے دن یہ واقعہ رپورٹ کیا تھا۔
پینٹاگان کا کہنا ہے کہ غرار نامی رہنما الشباب کی خفیہ ونگ کے لیے کام کر چکا ہے جب کہ کینیا کے شہر نیروبی میں ویسٹ گیٹ مال پر ہونے والے ایک حملے سے بھی اس کا تعلق تھا۔ اس بارے میں بھی پہلی بار وائس آف امریکہ کی صومالی سروس نے رپورٹ کیا تھا۔ اس حملے میں 60 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پینٹاگان کا کہنا ہے کہ موغادیشو سے 150 کلومیٹر مغرب میں ڈنسورکے قصبے میں ہونے والے ڈرون حملے سے الشباب کو " ایک اور بڑا دھچکا پہنچا ہے"۔
اس گروپ کی طرف سے گزشتہ ماہ جاری ہونے والے ایک وڈیو میں مغربی تجارتی مراکز پر حملے کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ پیغام کے منظر عام پر آنے کے بعد امریکہ کی ریاست منیسوٹا میں واقع مال آف امریکہ اور کینیڈا کے شہر ایڈمانٹن کے ایڈمانٹن مال نے اپنی سکیورٹی اقدامات کو بڑھا دیا تھا۔
منیسوٹا میں صومالی تارکین وطن کی کثیر آبادی رہائش پذیر ہے۔ منیسوٹا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص پر حال ہی میں انتہا پسند گروہ داعش کی حمایت کی سازش اور ان وفاقی ایجنٹوں سے جھوٹ بولنے کاالزام عائد کیا گیا ہے جو شدت پسند گروہ کی طرف سے لوگوں کو بھرتی کرنے کی تحقیق کر رہے تھے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ منیسوٹا سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ ایک درجن افراد جن میں سے زیادہ تر صومالی نژاد امریکی شہری ہیں، 2007 سے یا تو انہوں نے داعش اور الشباب جیسے دوسرے گروہوں کی مدد کے لیے بیرون ملک سفر کیا یا سفر کرنے کی کوشش کی۔
امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں کو تارکین وطن برادریوں کے افراد کی ممکنہ طور پر بنیاد پرستی کی طرف مائل ہونے کے بارے میں تشویش ہے۔