البانیہ کے مغربی قصبے ڈوریس میں امدادی کارکن عمارتوں کا ملبہ ہٹا کر ہلاک و زخمی ہونے والوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ دو روز پہلے 6.4 کی شدت سے آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب بڑھ کر 40 تک پہنچ گئی ہے۔
البانیہ میں 1979 کے بعد یہ پہلا زلزلہ ہے۔ کئی عشروں تک زلزلوں سے محفوظ رہنے کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ امداد کارکن یہ بھول چکے ہیں کہ زلزلے کی صورت میں کس طرح کی امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے اٹلی، یونان اور رومانیہ کی ریسکیو ٹیمیں بھی ڈوریس پہنچ گئی ہیں اور وہ منہدم عمارتوں کا ملبہ ہٹانے اور ہلاک و زخمیوں کو ڈھونڈنے کے کام میں مدد کر رہی ہیں۔
اگرچہ زلزلہ دو روز پہلے آیا تھا، لیکن اس کے بعد اب تک علاقے میں 530 آفٹر شاکس آ چکے ہیں، جن میں سے کئی ایک کی شدت 5 درجے سے بھی زیادہ تھی، جس سے لوگوں کے خوف و ہراس میں اضافہ ہوا۔
ملبے میں سے اب تک 45 افراد کو زندہ نکالا جا چکا ہے، جب کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 650 زخمیوں کی حالت نازک ہے اور انہیں گہرے زخم آئے ہیں۔
البانیہ کی حکومت نے ڈوریس اور ٹومانے کے علاقوں میں 30 دنوں کے لیے ایمرجینسی نفاذ کر دی ہے۔ حکومت نے متاثرہ لوگوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اگلے سال کے آخر تک ان تمام افراد کو نئے گھر بنا کر دے گی، جن کے مکان زلزلے میں تباہ ہو گئے ہیں۔