امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے جس میں دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور، خطے کی سکیورٹی صورتحال اور دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کے عزم کی تعریف کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ’’دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے۔‘‘
ملاقات میں دونوں ممالک نے خطے میں امن و سلامتی کے قیام پر اقدامات جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف سطح پر بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی پرنسپل نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسط ایشیائی امور، سفیر ایلس ویلز نے یکم سے تین جولائی تک اسلام آباد کا دورہ کیا۔ ایلس ویلز نے وزیر خزانہ شمشاد اختر، خارجہ سیکریٹری تہمینہ جنجوعہ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ اور چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر سے ملاقاتیں کیں۔
اعلامیہ کے مطابق، دورہ کے دوران انہوں نے کاروباری شخصیات اور اسلام آباد میں متعین دیگر ممالک کے سفیروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایلس ویلز کے دورے کا مقصد پاکستان کے اُس کردار پر توجہ مرکوز کرنا تھا جو وہ افغانستان میں جاری تنازعہ کو پرامن طریقہ سے حل کرنے کے لیے ادا کر سکتا ہے۔ سفیر نے پاکستان کے اپنی سرحدوں کے اندر موجود تمام دہشتگرد گروہوں کے خاتمے کے عزم اور دونوں ملکوں کے مابین مفید باہمی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس سے قبل، کابل میں صحافیوں سے گفتگو میں ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے حمایت وسیع پیمانے پر موجود ہے جس کی عکاسی افغان شہروں کی سڑکوں پر عید کے موقع پر مسلح عسکریت پسندوں اور سرکاری فوجیوں کے آپس میں گھل مل جانے کے مناظر سے ہوتی ہے۔ ایلس ویلز نے کہا تھا کہ "یہ حمایت ہم نے نہ صرف افغان عوام میں دیکھی بلکہ یہ طالبان کمانڈرز اور جنگجوؤں میں بھی دیکھی گئی جو ایک غیر معمولی بات ہے۔"
پاکستان کے دورے سے قبل کابل میں انہوں نے مزید کہا تھا کہ امن مذاکرت کے عمل کو آگے بڑھانے میں ہمسایہ ممالک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن پاکستان نے کافی اقدامات نہیں کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے اب تک اسلام آباد کی جانب سے پائیدار اور فیصلہ کن اقدامات نہیں دیکھے ہیں اور اہم ان کے منتظر ہیں۔"
افغان حکومت پاکستان پر افغان طالبان کی حمایت اور ان کے رہنماؤں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کرتی آئی ہے۔ لیکن، پاکستان اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہتا رہا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے اس کے اپنے شہری بھی متاثر ہوئے ہیں۔