امریکی محکمہ خارجہ کی سینیئر عہدیدار برائے جنوبی و وسط ایشیائی امور سفیر ایلس ویلز نے پیر کو اسلام آباد میں پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ اُمور کے علاوہ علاقائی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔
رواں ماہ کے دوران ایلس ویلز کا پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ اس سے قبل اُنھوں نے اپریل کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا سات روزہ دورہ مکمل کیا تھا۔
ایلس ویلز ایسے وقت پاکستان پہنچی ہیں جب امریکی حکام نے پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ امریکہ میں تعینات پاکستانی سفاتکاروں کی نقل و حرکت یکم مئی سے ایک مخصوص حد تک محدود کی جا رہی ہے۔
امریکہ نے یہ پابندی پاکستان کی جانب سے امریکی سفارت کاروں کی بلا اجازت نقل و حرکت پر عائد پابندی کے جواب میں لگائی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل کہہ چکے ہیں کہ دونوں ممالک اس بارے میں رابطے میں ہیں اور اُن کے بقول توقع ہے کہ معاملہ حل کر لیا جائے گا۔
تجزیہ کار ظفر جسپال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایلس ویلز کا دورہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دونوں ملک ایک صفحے پر آنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
’’دونوں ممالک میں یہ کوشش ہو رہی ہے کہ کسی طریقے سے تعلقات بہتری کی طرف جائیں لیکن وہ نہیں ہو پا رہے ہیں اور یہ (ایلس ویلز) اُسی کو سلجھانے کے لیے یہاں آئی ہیں۔‘‘
اپنے گزشتہ دورہ پاکستان میں سفیر ایلس ویلز نے جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکہ کی حکمت عملی، پاکستان کی اپنی سرحدوں کے اندر موجود تمام دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے عزم اور دونوں ملکوں کے مابین مفید باہمی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ پر بات چیت کی تھی۔
پاکستانی عہدیدار بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ واشنگٹن اور اسلام آباد مل کر کام کرنے کے لیے مشترکہ راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطے اُسی کوشش کا حصہ ہیں۔