’الجزیرہ ٹیلی ویژن‘ کے ایک سنیئر صحافی جنھیں جرمنی پہچنے پر مصر کی درخواست پر بون ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا تھا، رہا کر دیا گیا ہے۔
برلن اسٹیٹ پروسیکیوٹر آفس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 52 سالہ صحافی، احمد منصور اب آزاد ہیں۔
مصری نژاد برطانوی صحافی منصور کو ہفتے کو برلن ایئرپورٹ پر قطر جاتے ہوئے مصری حکام کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا۔ جرمن جج نے اتوار کو مقدمے کا جائزہ لینے کے لئے، پراسیکوٹر کو مہلت دی تھی اور اس دوران انھیں روکنے کا حکم دیا تھا۔
منصور کو ایک مصری عدالت نے 2011ء میں حسنی مبارک حکومت کے خلاف تحریک کے دوران قاہرہ میں ایک وکیل کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں ان کی غیر موجودگی میں 15 برس قید کی سزا سنائی تھی۔
جبکہ نہ صرف منصور ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے رہے ہیں، بلکہ ان کے نیٹ ورک نے بھی ان الزامات کو بے بنیاد اور فضول قرار دیا ہے۔
امریکہ میں صحافیوں کی بین الااقوامی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے مصری حکومت سے الجزیرہ ٹیلی ویژن عربی کے خلاف سیاسی مہم بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سی پی جے نے صحافیوں کی گرفتاری اور انھیں جیل بھیجنے کی سزا کو اسلام پسند مخالف صدر عبدالفتاح السسی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے قائم کردہ سنسرشپ کے ماحول کا حصہ قرار دیا ہے۔
ایک دوسرے مقدمے میں مصر نے الجزیرہ کے آسٹریلیا کے صحافی پیٹر گریسٹ کو 400 دن تک دہشت گرد گروپ کی مدد کے الزام قید رکھنے کے بعد اس سال کے اوائل میں رہا کیا تھا،جبکہ اسی نیٹ ورک کے دو دوسرے رپورٹرز کےمقدموں کی ابھی سماعت بھی شروع نہیں ہوسکی ہے۔
قاہرہ حکومت نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے کریک ڈاون کے دوران سیکورٹی تعاون کو نظر انداز کیا گیا۔