پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین پر خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر حملہ کیا جس میں وہ ساتھیوں سمیت محفوظ رہے۔ دوسری جانب ان کے ساتھیوں پر ہوائی فائرنگ کرنے کا الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے۔
مانسہرہ کے سینئر صحافی نثار احمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں حملے کے حوالے سے بتایا کہ منظور پشتین اور ساتھیوں سمیت اسلام آباد ہزارہ موٹر وے کے ذریعے ضلع بٹگرام سے واپس آ رہے تھے جب موٹر وے پر قائم مانسہرہ انٹر چینج پر مبینہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔
سینئر صحافی نثار احمد کا کہنا تھا کہ منظور پشتین کی گاڑی پر پر انڈے بھی پھینکے گئے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں جن میں پی ٹی ایم کے رہنما کی گاڑی پر انڈے پھینکنے کے نشان دکھائے جا رہے ہیں۔
نثار احمد نے مزید بتایا کہ منظور پشتین اور ان کے قافلے میں شامل تمام افراد محفوظ رہے اور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اس حوالے سے وائس آف امریکہ کے نمائندے نے متعدد بار منظور پشتین سے رابطہ کرنے کی کوششوں کی البتہ ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔ تاہم پی ٹی ایم کے ایک اور مرکزی رہنما عبد اللہ ننگیال نے فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کی ہے۔
عبداللہ ننگیال نے واقعے میں ملوث افراد کی شناخت کے بارے مزید کچھ بتانے سے گریز کیا۔
منظور پشتین کے قافلے میں دیگر افراد کے علاوہ قوم پرست جماعت پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ بھی شامل تھے۔
عبداللہ ننگیال نے بتایا کہ منظور پشتین بٹگرام میں سماجی تقریبات میں شرکت کرنے گئے تھے۔
واضح رہے کہ منظور پشتین نے پی ٹی ایم کے مقامی اجلاس میں شرکت کی تھی جب کہ کرونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والے مقامی ڈاکٹر شاہ عالم کے گھر بھی تعزیت کے لیے گئے تھے۔
پی ٹی ایم کے بانی رہنماؤں میں شامل شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ درجنوں افراد نے اس وقت منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی جب وہ بٹگرام سے واپس اسلام آباد جا رہے تھے۔ ان کے بقول واقعہ مانسہرہ انٹر چینج میں داخل ہوتے وقت پیش آیا۔
قانونی کارروائی کے حوالے سے محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی قسم کی پولیس رپورٹ اس وجہ سے درج نہیں کرائی کہ ماضی میں پی ٹی ایم کی رپورٹس پر کسی قسم کی کارروائی نہیں ہوئی۔
ایک ٹوئٹ میں محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ وہ مانسہرہ ٹول پلازہ پر منظور پشتین، عثمان کاکڑ سمیت پی ٹی ایم کے دیگر افراد پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
واقعے کو انہوں نے پر امن کارکنوں کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔
خیبر پختونخوا کی حکومت نے مانسہرہ ٹول پلازہ پر پیش آنے والے مبینہ واقعے پر کسی قسم کا بیان جاری نہیں کیا۔
دوسری جانب ضلع مانسہرہ کے مقامی پولیس حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فائرنگ کے واقعے کی تصدیق۔ حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کسی قسم کا مقدمہ درج نہیں کرایا گیا۔
ایک پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ منظور پشتین کے ساتھ موجود افراد نے ہوائی فائرنگ کی تھی۔ ان کے بقول اس سلسلے میں حکام نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ تاہم رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پولیس حکام کے مؤقف کی تردید کی ہے۔
پاکستان سے امریکہ منتقل ہونے والی پی ٹی ایم کی سرکردہ خاتون رہنما گلائی اسماعیل نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ٹول پلازہ پر ہنگامہ آرائی ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ جب کہ فائرنگ کی آوازیں بھی آ رہی ہیں البتہ یہ واضح نہیں ہو رہا کہ کون فائرنگ کر رہا ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین کے ساتھ موجود افراد نے فائرنگ کی۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے مرکزی سیکریٹری جنرل اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بٹگرام سے واپس آتے ہوئے مانسہرہ انٹر چینج پر ہونے والے واقعہ سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت وہ پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین اور دیگر ساتھیوں سمیت ٹول پلازہ میں داخل ھوئے تو 20 سے 25 افراد نے ان کا راستہ روک لیا۔ ان افراد میں بعض کے پاس ڈنڈے بھی تھے۔ پہلے ان افراد نے پشتون تحفظ تحریک، منظور پشتین اور دیگر کے خلاف نعرے لگائے۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں میں سے کئی ایک افراد نے ان پر انڈے اور ٹماٹر پھینکنا شروع کر دیے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان افراد میں سے ایک شخص نے پستول سے ہوائی فائرنگ کی۔ تاہم قافلے میں شامل افراد محفوظ رہے۔