رسائی کے لنکس

الطاف حسین ضمانت پر رہا


ایم کیو ایم کے سپورٹرز الطاف حسین کے پوسٹرز کے ساتھ ایک مظاہرے کے دوران، فائل فوٹو
ایم کیو ایم کے سپورٹرز الطاف حسین کے پوسٹرز کے ساتھ ایک مظاہرے کے دوران، فائل فوٹو

لندن پولیس نے ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین کو آج ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔ کراؤن پراسیکیوشن سروس نے کہا ہے کہ اس وقت الطاف حسین کے خلاف کافی شواہد موجود نہیں ہیں۔ تاہم ان کے خلاف تحقیقات جار ی رہیں گی۔

انہیں ایک روز قبل 2016 کی ایک شکایت پر لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور اس میں معاونت کے شہبے میں لندن میں واقع اپنے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ الطاف حسین پر جرم عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کیا جانا تھا۔

پولیس کی جانب سے وی او اے کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ شخص کو کئی تقاریر سے متعلق جاری تحقیقات کے سلسلے میں منگل کو حراست میں لیا گیا۔

لندن پولیس کے بیان میں کہا گیا تھا کہ اس گرفتاری کا تعلق ایم کیو ایم سے وابستہ ایک شخص کی اگست 2016ء میں کی جانے والی تقریر اور اس سے قبل نشر ہونے والے اس کے خطابات کے بارے میں جاری تحقیقات سے ہے۔

​سکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق الطاف حسین کو بین الاقوامی سطح پر جرائم کے لیے اکسانے اور معاونت کرنے کے خلاف 2007 کے ایکٹ کی دفعہ 44 کے تحت حراست میں لیا گیا۔

تاہم کراؤن پراسیکیوشن سروس کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر ان کے خلاف کافی شواہد موجود نہیں ہیں۔

ضمانت ہونے قبل الطاف حسین نے سکاٹ لینڈ کے انسداد دہشت گردی یونٹ کے تفتیشی اہل کاروں کے سوالات کے جواب دینے سے انکار کر دیا تھا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ساؤتھ وارک پولیس اسٹیشن پر الطاف حسین سے منگل کی رات دس بجے تفتیش شروع ہوئی جو دو گھنٹوں تک جاری رہی۔

خبروں کے مطابق ایم کیو ایم کے بانی نے تفتیش کاروں کو صرف اپنا نام، تاریخ پیدائش اور گھر کا پتا بتایا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہر سوال کے جواب میں صرف ’نو کمنٹس‘ کہا۔

الطاف حسین نے اگست 2016ء میں کراچی میں اپنے کارکنوں سے ٹیلی فون کے ذریعے ایک خطاب میں پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف سخت باتیں کی تھیں جس کے بعد بظاہر ان کے اکسانے پر ایم کیو ایم کے کارکنوں نے بعض ذرائع ابلاغ کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

حکومتِ پاکستان نے الطاف حسین کے اس خطاب کا معاملہ باضابطہ طور پر برطانیہ کے ساتھ اٹھایا تھا جب کہ الطاف حسین کے اس خطاب کے بعد ایم کیو ایم کی پاکستان میں موجود مرکزی قیادت نے ان سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG