واشنگٹن —
امریکی شہر جمعرات کو 'تھینکس گِوونگ' کا سالانہ تہوار منا رہے ہیں اور اس موقع پر ملک میں عام تعطیل ہے۔
روایتی طور پر اس روز امریکی شہری اپنے اہلِ خانہ اور رشتے داروں سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور اکھٹے کھانا کھاتے ہیں جس کی خاص ڈش 'ٹرکی' ہوتی ہے۔
مرغی نما یہ بڑا پرندہ 'تھینکس گِوونگ' کی خاص ڈش سمجھا جاتا ہے اور خواتینِ خانہ اسے بڑے اہتمام سے تیار کرتی ہیں۔
'تھینکس گِوونگ' کے موقع پر اہلِ خانہ کے ساتھ 'ٹرکی' کھانے کے علاوہ امریکی شہریوں کی دیگر روایتی مصروفیات میں 'کرسمس' کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کرنا، مختلف کلبز کے درمیان ہونے والے فٹ بال میچ دیکھنا اور غریبوں کے لیے کھانا تیار کرنے والے رفاہی اداروں میں رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دینا سرِ فہرست ہیں۔
''تھینکس گِوونگ' سے ایک روز قبل امریکہ کی سڑکوں، ریلوے اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر انتہائی رش ہوتا ہے اور اس دن سال میں سب سے زیادہ لوگ ایک شہر سے دوسرے کا رخ کرتے ہیں تاکہ یہ تہوار اپنے پیاروں کے ساتھ مناسکیں۔
اس سال ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف سڑک کے راستے لگ بھگ ساڑھے چار کروڑ امریکیوں نے 'تھینکس گِوونگ' کی چھٹی کے موقع مختلف شہروں اور قصبوں کے درمیان سفر کیا۔
تاہم اس بار بیشتر امریکی یہ تہوار انتہائی سخت سرد موسم میں منارہے ہیں جس کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کی رفتار سست ہے اور ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں۔
'تھینکس گِوونگ' سے ایک روز قبل صدر براک اوباما اور ان کے اہلِ خانہ نے ہر سال کی طرح اس بار بھی دارالحکومت واشنگٹن میں غریبوں کے لیے کھانا تیار کرنے والے ایک 'فوڈ بینک' میں رضاکارانہ خدمت انجام دی۔
بعد ازاں انہوں نے دو 'ٹرکی' بھی آزاد کیے جو ہر سال 'تھینکس گِوونگ' کی چھٹی سے ایک روز قبل امریکی صدر کی جانب سے انجام دی جانے والی ایک روایت ہے۔
تاریخی روایات کے مطابق امریکہ میں پہلا 'تھینکس گِوونگ' 1621ء میں شمالی امریکہ سے آنے والے آباد کاروں نے سخت سرد موسم کے خاتمے پر فصلوں کی کاشت شروع کرنے کی خوشی میں منایا تھا۔
بعد ازاں یہ تہوار ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو منایا جانے لگا۔ امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن نے 1789ء میں اس تہوار کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے امریکی ہر سال اس دن چھٹی مناتے ہیں۔
روایتی طور پر اس روز امریکی شہری اپنے اہلِ خانہ اور رشتے داروں سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور اکھٹے کھانا کھاتے ہیں جس کی خاص ڈش 'ٹرکی' ہوتی ہے۔
مرغی نما یہ بڑا پرندہ 'تھینکس گِوونگ' کی خاص ڈش سمجھا جاتا ہے اور خواتینِ خانہ اسے بڑے اہتمام سے تیار کرتی ہیں۔
'تھینکس گِوونگ' کے موقع پر اہلِ خانہ کے ساتھ 'ٹرکی' کھانے کے علاوہ امریکی شہریوں کی دیگر روایتی مصروفیات میں 'کرسمس' کی خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کرنا، مختلف کلبز کے درمیان ہونے والے فٹ بال میچ دیکھنا اور غریبوں کے لیے کھانا تیار کرنے والے رفاہی اداروں میں رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دینا سرِ فہرست ہیں۔
''تھینکس گِوونگ' سے ایک روز قبل امریکہ کی سڑکوں، ریلوے اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر انتہائی رش ہوتا ہے اور اس دن سال میں سب سے زیادہ لوگ ایک شہر سے دوسرے کا رخ کرتے ہیں تاکہ یہ تہوار اپنے پیاروں کے ساتھ مناسکیں۔
اس سال ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف سڑک کے راستے لگ بھگ ساڑھے چار کروڑ امریکیوں نے 'تھینکس گِوونگ' کی چھٹی کے موقع مختلف شہروں اور قصبوں کے درمیان سفر کیا۔
تاہم اس بار بیشتر امریکی یہ تہوار انتہائی سخت سرد موسم میں منارہے ہیں جس کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کی رفتار سست ہے اور ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں۔
'تھینکس گِوونگ' سے ایک روز قبل صدر براک اوباما اور ان کے اہلِ خانہ نے ہر سال کی طرح اس بار بھی دارالحکومت واشنگٹن میں غریبوں کے لیے کھانا تیار کرنے والے ایک 'فوڈ بینک' میں رضاکارانہ خدمت انجام دی۔
بعد ازاں انہوں نے دو 'ٹرکی' بھی آزاد کیے جو ہر سال 'تھینکس گِوونگ' کی چھٹی سے ایک روز قبل امریکی صدر کی جانب سے انجام دی جانے والی ایک روایت ہے۔
تاریخی روایات کے مطابق امریکہ میں پہلا 'تھینکس گِوونگ' 1621ء میں شمالی امریکہ سے آنے والے آباد کاروں نے سخت سرد موسم کے خاتمے پر فصلوں کی کاشت شروع کرنے کی خوشی میں منایا تھا۔
بعد ازاں یہ تہوار ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو منایا جانے لگا۔ امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن نے 1789ء میں اس تہوار کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے امریکی ہر سال اس دن چھٹی مناتے ہیں۔