رسائی کے لنکس

  گزشتہ  بیس برسوں میں دنیا بھر میں تقریباً 1700 صحافی ہلاک ہوئے: تجزیہ


 مظاہرین مشرقی یروشلم میں 15 جولائی 2022 کو صدربائیڈن کے دور ے سے قبل اگسٹا وکٹوریہ ہاسپٹل کے قریب ہلاک ہونےوالی فلسطینی امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے پوسٹرز اٹھائے ہوئے ہیں : فوٹو اے پی
مظاہرین مشرقی یروشلم میں 15 جولائی 2022 کو صدربائیڈن کے دور ے سے قبل اگسٹا وکٹوریہ ہاسپٹل کے قریب ہلاک ہونےوالی فلسطینی امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے پوسٹرز اٹھائے ہوئے ہیں : فوٹو اے پی

پیرس میں مقیم میڈیا کے حقوق کی علمبردار ایک بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آ وٹ بارڈرز (RSF) کے شائع کردہ ایک تجزیے کے مطابق گزشتہ بیس برسوں میں دنیا بھر میں تقریباً 1700 صحافی مارے جا چکے ہیں جو کہ سالانہ اوسطاً 80 سے زیادہ ہیں ۔

رپورٹ کے مطابق 2003 اور 2022 کے درمیان کے دو عشرے خاص طور پر معلومات کے حق کے علمبرداروں کےلئے جاں لیوا عشرے تھے ۔

آر ایس ایف کے سیکرٹری جنرل کرسٹوفر ڈیلوئر نے کہا ہے کہ ان اعداد و شمار کے پیچھے ان چہروں ، شخصیات ، ٹیلنٹ اور افراد کا عزم پنہاں ہے جنہوں نے معلومات اکٹھی کرنے، سچ کی تلاش اور صحافت سے اپنی لگن کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں ۔

آر ایس ایف کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے لئے عراق اورشام وہ خطرناک ترین ملک تھے جہاں گزشتہ بیس برسوں میں مجموعی طور پر کل 578 صحافی یا دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے کل صحافیوں میں سے ایک تہائی سے زیادہ ہلاک ہوئے۔

ان کے بعد میکسیکو ، فلپائن ، پاکستان ، افغانستان اور صومالیہ کا نمبر ہے ۔ میکسیکو میں 125، فلپائن میں 107، پاکستان میں 93 ، افغانستان میں 81 اور صومایہ میں 78 صحافی ہلاک ہوئے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2012 اور 2013 صحافیوں کے لئے زیادہ تر شام میں جنگ کی وجہ سے تاریک ترین سال تھے ۔ 2012 میں 144 اور اس کے بعد کے سال میں 142 صحافی اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران مارے گئے ۔

ان دو برسوں کے بعد ان ہلاکتوں میں بتدریج کمی ہوئی اور 2019 کے بعد سے یہ شرح تاریخی اعتبار سے کم ترین رہی ۔

لیکن 2022 میں جزوی طور پر یوکرین کی جنگ کی وجہ سے اموات میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ۔ رواں سال اب تک 58 صحافی اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں جو 2021 کے مقابلے میں زیادہ تعداد ہے جب 51 صحافی مارے گئے تھے ۔

فروری میں جب سے روس نے یوکرین پر حملہ کیا ہے وہاں آٹھ صحافی لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ جب کہ اس سے قبل کے 19 برسوں میں وہاں میڈیا کے لوگوں کی اموات کی تعداد 12 تھی ۔

یوکرین اس وقت یورپ میں، خود رو س کے بعد ،جہاں گزشتہ بیس برسوں میں 25 صحافی مارے جا چکے ہیں ،میڈیا کے لئے سب سے خطرناک ملک ہے۔

رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز متواتر یہ رپورٹ دیتا رہا ہے کہ جب سے صدر ولادی میر پوٹن نے اپنا منصب سنبھالاہے ،روس میں آزادئ صحافت پر جاں لیوا حملوں سمیت منظم حملے دیکھنے میں آئے ہیں ۔

صحافیوں کےحقوق کے علمبردار گروپ آر ایس ایف نے کہا ہے کہ ان حملوں میں سات اکتوبر 2006 کو انا پولیٹکوسکایا کا ہائی پروفائل قتل شامل ہے ۔

گروپ کے مطابق یورپ میں ایک اور مقام ترکی، سب سے زیادہ خطرناک ملکوں کے درجے پر تھا ۔ اس کے بعد فرانس کا نمبر تھا جس کے اس درجے پرآنے کی وجہ پیرس میں ہفتے وار طنزیہ میگزین چارلی ہیبڈو میں ہونےوالا قتل عام تھا۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صحافیوں کو سب سےزیادہ خطرہ ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں کوئی مسلح تنازعہ پیش آ چکا ہو ۔

لیکن آر ایس ایف نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ ملک بھی جہاں سرکاری طور پر کوئی جنگ نہ ہو رہی ہو صحافیوں کے لئے لازمی طور پر محفوظ نہیں ہوتے ۔

ان میں سے کچھ ملک ایسے ہیں جہاں ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے وہ صحافیوں کی اموات کی فہرست میں سب سے اوپر کے درجوں میں شامل ہیں ۔

(اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG