بھارتی ارب پتی اور دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص گوتم اڈانی نے جمعہ کوایک ایسے وقت میں جب ملک کے سب سے بڑے میڈیا سنٹرز میں سے ایک کے حصول کیلئے ان کے جارحانہ کو شش نے پریس کی آزادی کے خدشات کو جنم دیاہے، کہا ہےکہ میڈیا میں حکومت کی حمایت کرنے کی "جرات" ہونی چاہئے۔
ایجنسی فرانس پریس کے مطابق، 60 سالہ اڈانی دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص ہیں، جن کے مجموعی اثاثے 134 ارب ڈالر ہیں اور ان کا کاروبار آسٹریلیا کی کوئلے کی کانوں سے لے کر بھارت کی مصروف ترین بندرگاہوں تک کے شعبوں میں پھیلا ہوا ہے۔
انہیں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کا قریبی ساتھی بھی سمجھا جاتا ہے، جو اکثر کھلے عام ان کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
گوتم کے اڈانی گروپ کی ایک کمپنی نے اگست میں انکشاف کیا تھا کہ اس نے میڈیا گروپ کی انتظامیہ کی خواہشات کے خلاف، بالواسطہ طور پر این ڈی ٹی وی کے 29 فیصد حصص خرید لیے ہیں اور وہ آیندہ ماہ اکثریتی حصص خریدنے پر کام کر رہی ہے۔
برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو میں، اڈانی نے کہا کہ میڈیا میں ان کا قدم رکھنا کسی کاروباری موقع کے بجائے ایک "ذمہ داری" ہے۔
ایجنسی فرانس پریس کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت الجزیرہ کا ہم پلہ عالمی نیوز گروپ بنائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب مناسب ہو توچینل کو حکومت کی حمایت کرنی چاہئے۔
"آزادی کا مطلب ہے کہ اگر حکومت کچھ غلط کرے، تو آپ کہتے ہیں کہ یہ غلط ہے،" اڈانی نے برطانوی اخبار کو بتایا۔
"لیکن اس کے ساتھ ہی، جب حکومت ہر دن صحیح کام کر رہی ہو تو آپ کو ہمت کرکےیہ بھی کہنا پڑے گا۔"
این ڈی ٹی وی کے دو چینل ہیں جن میں ایک ہندی میں اور ایک انگریزی میں ہے۔ جو چیز اسےبھارت کے بے شمار نیوز براڈکاسٹروں میں نمایاں کرتی ہے وہ حکومت کے ناقدین کو مدعو کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سخت رپورٹنگ ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مالکان کا کہنا ہےکہ اپنی رپورٹنگ کی وجہ سےچینل پر پہلے ہی متعدد مقدمات دائر ہو چکے ہیں۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز" کی عالمی پریس کی آزادی کی درجہ بندی میں، مودی کی قیادت میں بھارت 10 درجےنیچے آ گیا ہے اور اب سروے میں شامل 180 ممالک میں سے 150 ویںَ نمبر پر ہے۔
حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو گرفتار کیا جاسکتا ہے اوروہ سوشل میڈیا پر مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حامیوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
60 سالہ ارب پتی اڈانی اس سال مکیش امبانی کو پیچھے چھوڑ کر ایشیا کے امیر ترین شخص بن گئے ہیں۔
مودی کی طرح، اڈانی کا تعلق مغربی ریاست گجرات سے ہے، اور ان کے گروپ نے حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر توسیع کی ہے، جس میں نئے ہوائی اڈے اور قابل تجدید توانائی جیسے نئے شعبے شامل ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)