پاکستانی فوج نے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ کے مقام پر قائم ایک ’چیک پوسٹ‘ یا سرحد کراسنگ پوائنٹ افغان حکومت کے حوالے کر دیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے عملی اقدام کے طور پر انگور اڈہ چیک پوسٹ افغان حکومت کے حوالے کی گئی۔
حکام کے مطابق، سرحد کی نگرانی بہتر بنانے کی غرض سے انگور اڈہ کے مقام پر چیک پوسٹ قائم کی گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام پاکستان افغانستان سرحدی علاقے میں امن و استحکام کا سبب بنے گا۔
فوج کے بیان میں اس اُمید کا اظہار بھی کیا گیا کہ سرحد سے متعلق تمام معاملات باہمی مشاورت سے حل کر لیے جائیں گے۔
پاکستان میں افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر ایک بیان میں انگور اڈہ چیک پوسٹ افغان حکام کے حوالے کرنے کو خوش آئند قرار دیا۔
افغان سفیر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی وزارت دفاع کے وفد نے انگور اڈہ کا دورہ کیا اور وہاں افغان پرچم لہرایا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تقریباً 2500 کلومیٹر طویل سرحد ہے اور شدت پسند اکثر دشوار گزار سرحدی علاقوں سے عام شہریوں کے بھیس میں ایک دوسرے کے ملک میں داخل ہوتے رہے ہیں۔
متعین کردہ راستوں کی بجائے دیگر راستوں سے ایک سے دوسرے ملک میں غیر قانونی آمد و رفت کا معاملہ دونوں ملکوں کے مابین سرحدی امور کے حوالے سے تناؤ کا باعث بنتا رہا ہے۔
خاص طور پر پاکستان کی طرف سے تواتر سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ افغان حکومت سرحد کی نگرانی کے لیے مزید اقدام کرے۔
گزشتہ ہفتے ہی پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں طورخم بارڈر کے قریب جب پاکستانی حکام سرحد پر باڑ لگا رہے تھے تو افغان حکام کی طرف سے اس پر اعتراض کیا گیا جس کے بعد سرحد بند کر دی گئی تھی اور چار دن تک اس سرحدی راستے کے ذریعے آمد و رفت بند رہی۔
طورخم سرحد کی بندش کے باعث مسافروں کے علاوہ تجارتی سامان لانے اور لے جانے والے کنٹینرز چار روز تک پھنسے رہے۔
بعد ازاں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور افغانستان کے سفیر حضرت عمر زخیلوال کے درمیان گزشتہ جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں پاک افغان سرحدی راستے طورخم کو کھولنے پر اتفاق کیا گیا تھا، جس کے بعد سرحد کے آر پار آمد و رفت بحال ہو گئی۔