امریکی جوائنٹ سٹاف کے ترجمان کےمطابق جوائنٹ سٹاف کالج میں مبینہ اسلام مخالف کورس کے بارے میں انکوائری 24 مئی تک مکمل ہو جائے گی۔
امریکی ریاست ورجینیا کے شہر نارفوک میں واقع آرمڈ فورسز سٹاف کالج میں پڑھائے جانے والےایک کورس کو گزشتہ برس اپریل میں معطل کرکے اس کےبارے میں اس وقت انکوائری شروع کردی گئی تھی جب ایک طالب علم نےشکایت کی تھی کہ اس میں مسلمانوں کے خلاف مواد شامل ہے۔ کورس پڑھانے والےاستاد کوبھی معطل کر دیا گیا تھا۔
جوائنٹ سٹاف کے ترجمان، رِک اوسئیل کےمطابق انکوائری میں یہ پتا لگانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اس کورس کی منظوری کیسے اور کس نے دی تھی۔ اس کے علاوہ، انکوائری میں یہ بھی پتا لگایا جا رہا ہے کہ مذکورہ سٹاف کالج کے علاوہ امریکہ کے باقی فوجی کالجوں میں کیا پڑھایا جا رہا ہے اور کسی بھی کورس کو منظور کروانے کے لیے کیا راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔
اس متنازعہ کورس میں مبینہ طور پر کہا گیا تھا کہ امریکہ کو اعتراف کرلینا چاہیئے کہ وہ اسلام کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی کے مطابق یہ امریکی حکومت کے موٴقف کے خلاف ہے۔ انھوں نے وضاحت کی کہ امریکہ دہشت گردی اور القاعدہ کے خلاف جنگ کر رہا ہے، اسلام کے خلاف نہیں۔
مذکورہ کورس میں مبینہ طور پریہ بھی کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کی اکثریت اعتدال پسند نہیں ہے اور یہ کہ اسلامی شدّت پسندوں کے رویّوں کے باعث جنیوا کنونش کے اصول اب دنیا میں غیر متعلقہ ہو گئے ہیں۔
امریکی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف، جنرل مارٹن ڈمپسی نے اس کورس پرسخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکی اقدار کے منافی ہے اور تعلیمی لحاظ سے بھی معیاری نہیں۔